اسلام آباد(اظہر جتوئی)ایف بی آر کے 20 سینئر افسروں کی جانب سے موناٹائزیشن پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قومی خزانے کو 10 کروڑ 90 لاکھ کا نقصان پہنچا نے کاانکشاف ہواہے ۔ ایف بی آر اپنے کرپٹ افسران کو بچانے کیلئے سرگرم ہوگیا۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی آڈٹ رپورٹ 2018-19 کی دستاویزات کے مطابق ایف بی آر کے 20 فیلڈ افسران نے موناٹائزیشن پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سرکاری گاڑیوں کا استعمال کیااورقومی خزانے سے فیول، گاڑیوں کی مرمت اور بحالی پر 109 ملین روپے خرچ کرڈالے ۔ آڈ ٹ دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ افسران نہ صرف گاڑیاں استعمال کررہے تھے بلکہ وہ ماہانہ موناٹائزیشن الاؤنس بھی حاصل کررہے تھے ۔دستاویزات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بعض معاملات میں سرکاری گاڑیاں حتیٰ کہ کسی ریکارڈ کو برقرار رکھنے کے بغیرچھٹیوں میں بھی استعمال کی جاتی تھیں ،جس پرمذکورہ افسران کے خلاف سخت کارروائی اور قومی دولت وصول کرنے کی سفارش کر دی گئی۔ جن افسران نے موناٹائزیشن پالیسی کی خلاف ورزی کی ان میں عہدیدار آر ٹی او اسلام آباد، ایل ٹی یو لاہور، آر ٹی او 111 کراچی، آر ٹی او سوکر، ایل ٹی یو 11 کراچی، آر ٹی او 11 کراچی ، آر ٹی او حیدرآباد، ڈائریکٹر آئی اینڈ آئی (آئی آر) حیدرآباد ، ڈائریکٹر انٹرنل آڈٹ (آئی آر) حیدرآباد کے عہدوں پر کام کرنے والے افسران شامل ہیں۔اس کے علاوہ آر ٹی او کوئٹہ، ڈائریکٹر آئی اینڈ آئی (کسٹمز) لاہور ، ایم سی سی درآمدات (پی ایم بی کیو) کراچی، ایم سی سی تشخیص ویسٹ کراچی ، ایم سی سی تشخیص ایسٹ کراچی ، ڈائریکٹر آئی اینڈ آئی (کسٹمز) کراچی ، ایم سی سی حیدرآباد ، ایم سی سی ایکسپورٹر کراچی، ایم سی سی پریوینٹیو کراچی ، ڈی جی ویلیوشن کراچی اور چیف کلکٹر کراچی بھی شامل ہیں ،دستاویزات کے مطابق اس حوالے سے ایف بی آر نے بتایا کہ کچھ معاملات میں لاگ بُک تیار کی گئی ہیں۔ذرائع کے مطابق ایف بی آر قومی خزانہ کو کروڑوں کا نقصان پہچانے والے افسران کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کے بجائے حیلے بہانوں کی پالیسی پرعمل پیراہوگیا۔