مکرمی ! موجودہ حکومت کی جانب سے ہر ممکن طریقے کو بروکار لا کر عوام کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے پھر چاہے وہ کورونا وائرس کے سبب ریلیف پیکج کی صورت میں ہو یا بے گھر مزدوروں کے لیے شیلٹر ہوم کی صورت میں۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ یہ اقدامات عوام کی بھلائی اور سہولت کے لیے حکومت کی جانب سے کیے گئے ہیں۔لیکن اگر تصویر کے دوسرے رخ کی جانب نظر دوڑائی جائے تو صورت حال ذرا مختلف دیکھائی دیتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر حکومت نے ریلیف پیکج کے ذریعے عوام کی مدد کرنا چاہی ہے تو دیکھا جائے کیا ہر اس شخص کی مدد ہوئی ہے جو اس مدد کا حق دار تھا یقیناً ایسا نہیں ہے کیونکہ چاہے موجودہ حکومت کی امداد پالیسی ہو یا سابقہ حکومتوں کی ان پالیسیوں سے ایک مخصوص طبقہ ہی بہرہ مند ہوتا ہے اور وہ سفید پوش طبقہ جنہیں نہ تو حکومت ضرورت مندوں میں شامل کرتی ہے اور نہ وہ لوگ خود اپنی عزت نفس کے ہاتھوں مجبور کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے کو پسند کرتے ہیں۔ اس کے بر عکس ضرورت تو اس امر کی ہے کہ ان رقوم کی تقسیم کے بجائے ایسے اقدامات کیے جائیں جس سے ایک مخصوص طبقہ کے لوگ نہیں بلکہ ہر شخص کے لیے آسانیاں پیدا ہوں۔ لنگر خانوں میں کھانا کھانے کی بجائے اپنے پیاروں کے پاس اور پیاروں کے ساتھ دو وقت کا کھانا سکتے ہیں پھر نہ ہی ان شیلٹر ہومز کی ضرورت پیش آئے گی اور نہ ہی ان لنگر خانوں کی۔جیسے کہ چینی قول ہے کہ مچھلی دیں نہیں مچھلی پکڑنا سکھائیں۔ (سیدہ معطر افضال ،فیصل آباد)