کراچی (نمائندہ92نیوز)محکمہ صحت سندھ کی محکمہ جاتی تحقیقاتی کمیٹی نے کراچی میں کوویڈ19کے فنڈز میں کروڑوں روپے کے مبینہ غبن کی تصدیق کر دی ہے ، سندھ حکومت ملوث افسروں کے خلاف کارروائی میں سنجیدہ ہو گئی ہے اورچیف سیکرٹری سندھ نے صوبائی سیکرٹری صحت کوکارروائی کیلئے گرین سگنل دیدیاہے ۔محکمہ جاتی تحقیقات میں ہوشربا انکشافات کے بعد سیکرٹری صحت سندھ نے دوبارہ آڈٹ کرانے کا اصولی فیصلہ کر لیاہے جبکہ معاملے کی قومی حساسیت کے پیش نظر پس پردہ قومی سلامتی کے ادارے بھی متحرک ہوگئے ہیں۔ذرائع کے مطابق مالی سال 2019-20ئکے اختتام پر کوویڈ19اور ریگولربجٹ میں 35کروڑ روپے کے مبینہ غبن میں ملو ث اکاؤنٹنٹ خلیل احمد بھٹو،مالی اختیارات استعمال کرنیوالے گریڈ19کے افسر ڈاکٹر نصر اللہ میمن ،ڈاکٹر آفتاب میمن اور ان کیلئے سہولت کاری کاکردار ادا کرنیوالے صوبائی محکمہ صحت کے افسر فہیم چاچڑ ،نعیم خانزادہ ،عقیل ماکوکے خلاف وزیر اعلی سندھ اور وزیر صحت کی بار بار ہدایت کے مطابق سخت ترین کارروائی کا فیصلہ کر لیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق سیکرٹری صحت ڈاکٹر کاظم حسین جتوئی نے محکمہ جاتی تحقیقاتی رپورٹ مجاز حکام کو ارسال کر دی ہے ،جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اکاؤنٹنٹ خلیل بھٹو نے ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی ڈاکٹر ہاشم شاہ کے مالی اختیارات محکمہ صحت حیدرآباد کے معطل افسر ڈاکٹر نصر اللہ میمن کو منتقل کرائے جو پہلے ہی کروڑوں روپے غبن کے الزام میں معطل تھے ۔ڈاکٹر نصراللہ میمن نے محکمہ صحت کراچی کے مالی اختیارات حاصل کرنے کے بعد اربن ہیلتھ سینٹر 5-Cنیو کراچی میں ٹینڈر کو سیپرا اور ایڈ ویلیوایشن ویب سائٹس پر جاری کئے بغیرمن پسند ٹھیکیدار کو ٹھیکہ دے کر سرکاری فنڈز کو ٹھکانے لگا یا ۔اسی طرح سندھ گورنمنٹ ہسپتال گڈاپ سٹی ،ریڑھی گوٹھ ،دنبہ گوٹھ ،ٹو اے کوریڈور لانڈھی ،نصرت بھٹو ڈسپنسری شفیق موڑ کا ٹینڈر اپ لوڈ کئے بغیر ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کے لیٹر ہیڈپرمن پسند کمپنیوں کو ٹھیکے دیئے گئے ۔کوویڈ 19میں مبینہ طور پر غیر معیاری اور مقررہ تعداد سے کم سامان خریدا گیا ۔ذرائع نے بتایا کہ مبینہ غبن میں ملوث افسران نے خود کو بچانے کیلئے محکمہ صحت سندھ کی طاقتور شخصیت ریحان بلوچ سمیت پیپلز پارٹی کے مرکزی وصوبائی عہدیداروں سے رابطے شروع کر دیئے ہیں۔