قارئین کرام! قحط ،ظلم و بربریت اور کرفیو کی سختی برداشت کرتی دھرتی… جو لہو لہو ہے، پکار رہی ہے… مجھ کو بھی آپ کو بھی…’’ مدد کو آئو، مدد کوآئو‘‘ … آئو میرے باسی بھوکے ،پیاسے… میرے باسی بیمار بھی ہیں… لاچار بھی ہیں… زخمی بھی ہیں … کھانا دو وقت کا میسر نہیں ہے… دوا اور پانی بھی میسر نہیں ہے… جلدی آئو کہ ڈوبتی سانسوں کو تازہ ہوا بھی میسر نہیں ہے… ان وادیوں کے تازہ چشمے …یہ حق ہے میرا… وراثت میری… حق ان پہ ’’عدو‘‘ اپنا جما رہے ہیں۔ نہ محفوظ ہے چادر نہ چار دیواری… الغرض ظلم و بربریت انتہا پر ہے… نسل کشی بھی انتہا پر ہے … 30ہزار ہندو غنڈے …نسل کشی میری ہو رہی ہے … قیدو بند کی صعوبتیں بھی سہہ رہے ہیں میرے باسی… میں مدد کو پکارتی ہوں اپنی … میری بقا کو تم بچا لو… میرے اجڑے گھرانوں کو تم اپنے سینے سے لگا لو۔ نہ آ سکو تم تو شکوہ نہیں ہے …قدرت کے نظام میں لکھا یہی ہے … ہاں… ایک کام… جو ہے نہ مشکل… پر … میری مشکل سنوار دے گا… ’’ دعا کرنا‘‘ … تم اپنے رب سے… ربِّ لَم یَزَل سے… رو روکر… بس …دعا کرنا…میرے حق میں آزادی آئے۔ (نبیل نظامی)