ملکی تاریخ میں پہلی بار بلوچستان کی صوبائی حکومت اور متروکہ وقف املاک بورڈ کے زیر اہتمام مذہبی سیاحت کا آغاز ہوا ہے۔ بلوچستان کے 64 ہندو یاتریوں پر مشتمل وفد نے اپنے مذہبی استھان کٹاس راج کا دورہ کیا اور ساڑھے چار گھنٹے تک مذہبی رسومات ادا کیں۔بلوچستان حکومت نے وفاق کے ویژن کے مطابق اپنے صوبے میں مذہبی سیاحت کو فروغ دینے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ پہلی فرصت میں 64رکنی ہندو یاتریوں کا وفد پنجاب آیا ہے۔ یہ وفد واپس جا کر پنجاب میں اقلیتوں کی مذہبی یادگاروں اور پھر ان کی دیکھ بھال کے بارے لوگوں کو بتائے گا۔ یقینی طور پر سیاحت کے شوقین پنجاب کا رخ کرینگے۔ اسی طرح اگر ہم بلوچستان کا جائزہ لیں تو وہاں پر بھی مذہبی سیاحت موجود ہے۔ زیارت میں قدیم مزارات اور صنوبر کا سات ہزار سال پرانا جنگل موجود ہے۔ ہندو کمیونٹی کے لئے ہنگول دریا کے کنارے ہنگلاج ماتا مندر موجود ہے۔ کچھ اصحاب رسولؐ کی قبور بھی ہیں۔ اسی طرح سندھ میں بزرگان دین کے لاتعداد مزارات ،مندر اور جین مت کے تاریخی مقامات موجود ہیں۔ خیبر پی کے میں وادی سوات میں بدھ مت تہذیب کے آثار پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ بری کوٹ‘سیدو شریف اور اوڈیگرام میں مذہبی سیاحت موجود ہے۔ اگر ہم پنجاب کی بات کریں تو یہاں پر کرتار پور راہداری سے ننکانہ صاحب اور گردوارہ ڈیرہ صاحب تک ہر طرف مذہبی سیاحت کے مواقع موجود ہیں۔ اس لئے اگر چاروں صوبوں میں رہنے والے اپنے شہریوں کو بہتر سہولیات فراہم کریں تو ہم داخلی سیاحت سے بڑی رقم کما سکتے ہیں۔