ملک بھر میں مہنگائی میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے، اس حوالے سے ادارہ شماریات نے رپورٹ جاری کی ہے کہ ایک ہفتے کے دوران مہنگائی میں 0.52 فیصد مزید اضافہ ہوا‘ 18 اشیائے ضروریہ مہنگی اور 9اشیا سستی ہوئی ہیں۔ مہنگائی کا کنٹرول نہ ہونا بڑا المیہ ہے۔ اس کے باعث نہ صرف مخالفین بلکہ پی ٹی آئی کے اپنے کارکنان بھی سراپا احتجاج ہیں۔ اڑھائی برس کے دوران اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام نہ آنا بڑی تشویش کی بات ہے۔ آٹا‘ دالیں‘ گڑ‘ مٹن‘ آلو اور پیاز کی قیمتوں کو مستحکم کرکے خلق خدا کو ریلیف پہنچانا حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن بدقسمتی سے حکومت اس بارے اپنی ذمہ داری پوری کرتی نظر نہیں آتی۔ ہر پندرہ دن کے بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی بیشی سے بھی مہنگائی کنٹرول نہیں ہورہی۔ حکومت جب ایک روپیہ پٹرول کی قیمت بڑھاتی ہے ، تو ٹرانسپورٹر کرایوں میں پانچ روپے اضافہ کردیتے ہیں۔ صاف ظاہر ہے تاجر جب اشیاء ضروریہ منڈی تک لائے گا تو کرائے کی مد میں زیادہ پیسے ادا کرنے پڑیں گے۔ لہٰذا وہ اخراجات پورے کرنے کے لیے دام بڑھا دیتا ہے۔ حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو کم از کم دو مہینے تک مت بڑھائے تاکہ جان لیوا مہنگائی کنٹرول کرکے خلق خدا کو ریلیف فراہم کیا جائے۔ حکومت اگر اقتدار کا تسلسل چاہتی ہے تو اسے عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہوگا تاکہ دوبارہ ووٹ حاصل کر کے وہ عوام کی خدمت کا عمل دہرا سکے۔