اسلام آباد ( سپیشل رپورٹر،وقائع نگار خصوصی ، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوزایجنسیاں ) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے پاکستان کسی تنازع کا حصہ نہیں بنے گا۔وزیر اعظم عمران خان نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو ایران، امریکہ اور سعودی عرب کے دورے کی ہدایت کی ہے ۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو بھی متعلقہ ممالک کے فوجی سربراہان سے رابطوں کی ہدایت کی گئی۔وزیر اعظم نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ وزیر خارجہ کو ایران ، سعودی عرب اور امریکہ کے دورے کرنے کا کہا ہے تاکہ واضح پیغام دیا جائے کہ پاکستان کسی جنگ کاحصہ نہیں بنے گا۔پاکستان امن کیلئے کردار ادا کرنے کو تیار ہے ۔وزیر اعظم عمران خان سے عمان کے وزیر برائے اوقاف اور مذہبی امور ، شیخ عبد اللہ بن محمد بن عبد اللہ السالمی نے گذشتہ روز ملاقات کی اور ان سے مشرق وسطی اور خلیجی خطے میں حالیہ پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق موجودہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کشیدگی کے خاتمے کیلئے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیااور واضح کیا کہ پاکستان خطے میں کسی تنازع کا حصہ نہیں بنے گا۔ وزیر اعظم نے اختلافات اور تنازعات کے پرامن حل کیلئے امریکہ اور ایران کیساتھ ایران اور سعودی عرب کے مابین رابطوں کی سہولت کیلئے اپنی کوششوں کا بھی ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے کہا جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ۔ پاکستان ہمیشہ امن کا شراکت دار ہوگا۔ پاکستان تناؤ ختم کرنے ، تنازعات روکنے اور امن کے تحفظ کیلئے کردار ادا کرتا رہے گا۔ وزیر اعظم نے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید مستحکم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نے مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن سے پیدا ہونے والی انسانیت سوز صورتحال پر روشنی ڈالی اور اقلیتوں خصوصا ًمسلمانوں کیخلاف بی جے پی حکومت کی امتیازی پالیسیوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا عالمی برادری کو اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے فوری اقدامات کرنا ہوں گے ۔ وزیر اعظم نے سلطان قابوس بن سعید السید کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ ادھر وزیر خا رجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے خطہ کسی کشیدگی کا متحمل نہیں ہوسکتا، پاکستان کی صورتحال پر گہری نظر ہے ، طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے ۔ وزارت خارجہ سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ نے کہاپاکستان خطے میں امن اور استحکام کا خواہشمند ہے اور اسے برقرار رکھنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتا رہے گا۔ پاکستان خطے میں کشیدگی نہیں چاہتا کیونکہ خطہ کسی نئی جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ممکنہ جنگ کے عالمی معیشت پراثرات مرتب ہوں گے ۔ معاملات کی بہتری کیلئے سلامتی کونسل کو کردار ادا کرنا چاہیے ۔ پاکستان سمجھتا ہے خطے نے بہت بڑی قیمت ادا کی اور کر رہا ہے ۔ خطے کے مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ سے رابطے ہوئے ہیں، مزید رابطوں کا بھی ارادہ ہے ۔ ہم سب کی کوشش ہے خطے میں کشیدگی میں اضافہ نہ ہو ۔ پاکستان کی خواہش یہی ہے کہ حالات نہ بگڑیں اور یہ خطہ جنگ کی نئی دلدل میں نہ پھنس جائے ۔معاملات کشیدگی اختیار کر رہے ہیں، ایسے حالات میں بردباری کی ضرورت ہے ۔ دونوں ممالک کو جذبات میں آنے کی ضرورت نہیں ،جذباتی ردعمل خطے اور اس سے دوچار ہونے والے ممالک کیلئے نقصان دہ ہوسکتا ہے ۔ ایرانی وزیر خارجہ کا کشیدگی میں اضافہ نہ کرنے کا بیان دانشمندی کا مظہر ہے ۔ امریکہ کو بھی محتاط رہنا چاہیے ۔اقوام متحدہ امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی کے خاتمے میں کردار ادا کرے ۔انہوں نے کہا بھارت میں صورتحال انتہائی تشویشناک ہے اور مودی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے ۔ ہم سمجھتے ہیں طاقت کے استعمال سے معاملات بگڑ تو سکتے ہیں سدھر نہیں سکتے ۔ اس داخلی صورتحال سے توجہ ہٹانے کیلئے وہ بہت سے ہتھکنڈے آزما رہے ہیں، اسی لئے ہم نے بھارت کی جانب سے فالس فلیگ آپریشن کے خطرے کا اظہار کیا۔ اقلیتوں کی عبادت گاہوں کے تحفظ کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی بالکل واضح ہے ۔ پاکستان نے سکھ برادری کیلئے کرتار پور راہداری کھولنے میں جو کردار ادا کیا وہ سب کے سامنے ہے ۔اپنے ویڈیو بیان میں انہوں نے کہا میری خطے کے مختلف وزرائے خارجہ سے بات ہوئی ہے اور ان سب کی یہی رائے ہے کہ ہم مل جل کر خطے کے امن و استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے ۔ وزیر اعظم نے مجھے خصوصی ہدایت کی ہے کہ میں امن کی خواہش کو آگے بڑھانے اور معاملات کو سلجھانے کیلئے ایران، سعودی عرب اور امریکہ کا دورہ کروں۔انہوں نے کہا میں نے امن کے قیام کیلئے رابطے شروع کر دیے ہیں تاکہ خطے کو جنگ سے بچانے اور قیام امن کیلئے پاکستان جو کردار ادا کر سکتا ہے وہ کیا جائے ۔ اسلام آباد ( سپیشل رپورٹر،وقائع نگار خصوصی ، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوزایجنسیاں ) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے پاکستان خطے کی موجودہ کشیدگی میں کمی کا خواہاں ہے ۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر کی ٹیلیفون کال موصول ہوئی جس میں مشرق وسطیٰ میں سکیورٹی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔مارک ایسپر کا کہنا تھا امریکہ خطے میں کوئی تنازع نہیں چاہتا لیکن ناگزیر ہوا تو امریکہ بھرپور قوت سے جواب دے گا۔آرمی چیف نے امریکی وزیر دفاع سے کہا ہم موجودہ کشیدگی میں کمی کے خواہاں ہیں اور خطے میں قیام امن کیلئے اٹھائے جانے والے ہر اقدام کی مکمل حمایت کریں گے ۔انہوں نے فریقین پر جذباتی فیصلوں کے بجائے سفارتی طریقہ کار اپنانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہم سب نے دہشتگردی کیخلاف لڑ کر خطے میں قیام امن کیلئے بہت کام کیا ہے ۔ جنرل باجوہ کا کہنا تھا ہم افغان امن عمل کی کامیابی کیلئے اپنا تعمیری کردار ادا کرتے رہیں گے تاکہ یہ پٹڑی سے نہ اترے اور خطہ نئے تنازعات کے بجائے موجودہ تنازع کے حل کی طرف جائے ۔ دریں اثناء آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے جی ایچ کیو میں چین اور ایران کے سفیروں نے بھی الگ الگ ملاقاتیں کیں۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر ) کے مطابق چین کے سفیر یائو جنگ اور ایران کے سفیر سید محمد علی حسینی نے آرمی چیف سے الگ الگ ملاقات کی ۔ملاقاتوں میں علاقائی سلامتی کی صورتحال اور امریکہ ، ایران کشیدگی پر تبادلہ خیال ہوا۔