ینگون(این این آئی)صحافیوں کی ایک تنظیم کے مطابق میانمار کی ایک عدالت نے فوجی جنتا کے خلاف احتجاجی مظاہروں کی رپورٹنگ کرنے والے ایک صحافی کو تین سال قید کی سزا سنائی۔ بغاوت کے بعد گزشتہ تین ماہ کے دوران اب تک کم از کم 785 افراد مارے جا چکے ہیں۔ تقریباً پانچ ہزار افراد جیلوں میں قید ہیں اور کم از کم سولہ سو افراد کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ملک میں صحافت کو عملاً غیر قانونی قرار دے دیا گیا ہے ۔ڈیموکریٹک وائس آف برما کے صحافی مِن نیو ایسے پہلے صحافی ہیں جنہیں یکم فروری کو فوجی بغاوت کے بعد قید کی سزا سنائی گئی ہے ۔ مِن نیو کو پیائے قصبے میں مظاہروں کی رپورٹنگ کے دوران تین مارچ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ڈی وی بی نے ایک بیان میں کہا کہ پولیس نے مِن نیو کو ’’انتہائی بے رحمی کے ساتھ مار اپیٹااور ان کے رشتہ داروں کو ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ ڈی وی بی نے فوجی حکام سے مِن نیو اور میانمار میں دیگر گرفتار یا سزا یافتہ صحافیوں کو فوراً رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔میانمار سے فرار ہو جانے کے بعد ملک میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے ڈی وی بی کے تین صحافیوں کو اس ہفتے کے اوائل میں شمالی تھائی لینڈ سے گرفتار کیا گیا تھا۔