لاہور(اشرف مجید)پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور کمپنیوں کی جانب سے عدم دلچسپی پر ماس ٹرانزٹ اتھارٹی نے میٹرو بس سسٹم لاہور کے ٹینڈر کی ریزرو پرائس 310روپے فی کلو میٹر سے بڑھا کر 328روپے کر دی جس سے اب ٹینڈر حاصل کرنے والی کمپنی کو پنجاب حکومت کی طرف سے سالانہ ایک ارب 46کروڑ94لاکھ سے زائد رقم ادا کرنا ہو گی،صرف تین کمپنیوں کی جانب سے دلچسپی لینے پر بڈ جمع کرانے کی تاریخ کو بھی 27جولائی تک بڑھا دیا گیا ۔تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت کی جانب سے لاہور میٹرو بس سسٹم کا پہلا معاہدہ ستمبر2020 میں ختم ہونے پر نئی بسیں چلانے کیلئے پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے ذریعے 15جولائی تک بڈ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی تھی اس ضمن میں بڈ جمع کرانے والی کمپنیوں کیلئے ریزرو پرائس 310روپے فی کلو میٹر رکھی گئی تھی ۔ذرائع کے مطابق گزشتہ روز تک صرف تین کمپنیوں البیراک ،ڈائیوو اور واڈا کی جانب سے بڈ جمع کرائی گئی جبکہ باقی کسی بھی کمپنی نے میٹرو بس سسٹم کو چلانے کیلئے دلچسپی ظاہر نہیں کی جبکہ جن تین کمپنیوں کی جانب سے بڈ جمع کرائی گئی انکی جانب سے بھی اتھارٹی کو آگاہ کیا گیا کہ جو ریزرو پرائس رکھی گئی ہے اس میں بسوں کو چلانا نا ممکن ہے ،اس ضمن میں پہلے پنجاب حکومت کی جانب سے سالانہ ایک ارب 38کروڑ88لاکھ روپے ادا کئے جانا تھے لیکن اب سالانہ ایک ارب 46کروڑ94لاکھ 40ہزار روپے سبسڈی کی مد میں ٹینڈر حاصل کرنے والی کمپنی کو ادا کئے جائیں گے 8سالہ معاہدے پر متعلقہ کمپنی کو اب 11ارب75کروڑ 55لاکھ سے زائد رقم ادا کی جائے گی ،ذرائع کا کہنا ہے کہ بڈ جمع کرانے والی کمپنی کو ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کی جانب سے اس بار لگائی جانے والی دو شرائط پر بھی شدید اعتراضات ہیں جس میں کورونا یا دیگر وجوہات کی بنا پر اگر میٹرو بس بند رکھی جاتی ہے تو اسے پہلے 100فیصد رقم کی ادائیگی کی جاتی تھی لیکن اس بار ایسا ہونے پر صرف60فیصد رقم کی ادائیگی کی جائے گی جبکہ دوسری شرائط میں مقررہ کلو میٹر سے زائد چلنے کی صورت میں پہلے مقررہ ریٹ سے 60فیصد زائد رقم ادا کی جاتی تھی لیکن اب اسے کم کر کے 40فیصد کر دیا گیا ،ذرائع کے مطابق موجودہ صورت حال میں ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کی جانب سے کمپنیوں کی عدم دلچسپی پر تاریخ کو 15جولائی سے بڑھا کر اب 27جولائی کر دیا ہے تا کہ مزید کمپنیاں ٹینڈر میں حصہ لے سکیں ۔