میرے مزدورو! میرے پنجاب کے محنت کشو! تم پہ جائز ہے کہ تم تبدیلی کا ماتم کرو۔ اس لئے کہ تبدیلی کا ہتھوڑا اس بار تمہارے سروں پر گرا ہے۔ کارخانوں کی چمنیوں سے دھواں نہیں تمہارے جلتے خوابوں کی راکھ اٹھ رہی ہے۔ کارخانوں کی دیو ہیکل مشینوں کوچلانے کے لئے تمہارے جسموں کا لہو درکار ہے یہ لہو ان مشینوں کے پہیوں کو چلاتا ہے۔ تو کارخانے چلتے ہیں۔ کارخانہ دار کے بنک بیلنس بڑھتے ہیں۔ لیکن تمہیں تو چند ہزار ملتے ہیں جس سے تم اپنی اور اپنے بچوں کی زندگیاں گھسیٹ رہے ہو۔گارمنٹس فیکٹریوں میں کام کرنے والی میری مزدوربہنو! آٹھ آٹھ گھنٹے کھڑے ہو کر پیکنگ کرنے والی محنت کش عورتو۔ تم بھی تبدیلی کا ماتم کرو۔ کہ اس تبدیلی کا ہتھوڑا تمہارے بنیادی حقوق کے جسموں کو لہولہان کر گیا ہے! تمہارے غریب پرور وزیر اعظم جو چوبیس گھنٹے ریاست مدینہ کے دعوے کرتے اور غریبوں کا نام جپتے رہتے ہیں ان کی سرکار سے ایک حکم نامہ جاری ہوا ہے کہ اب پنجاب بھر کے کارخانوں اور صنعتی یونٹوں میں لیبر انسپکٹر کی انسپکشن پر پابندی لگا دی گئی ہے تاکہ انڈسٹریلسٹ مافیا اور کارخانہ دار اشرافیہ پورے سکون اور اطمینان کے ساتھ حکومتی سرپرستی کے اندر مزدوروں اور محنت کشوں کا استحصال کر سکے۔ اربوں پتی صنعت کاروں اور کارخانہ داروں کو اب کھلی آزادی ہے کہ وہ اپنی صنعتی ایمپائر میں اپنا جسم و جاں کھپانے والے مزدوروں کے ساتھ جو چاہے سلوک کریں۔ ان کے بنیادی حقوق کی دھجیاں اڑائیں یا پھر ان کی محنت اور مشقت کے عوض کم اجرت دے کر ان کا استحصال کریں۔ سرکار سے آنے والے اس حکم نامے نے انہیں غریب مزدوروں کے ورک پلیس پر بنیادی حقوق کے تحفظ کی ذمہ داری سے آزادی دلا دی ہے۔ جن لیبر انسپکٹرز کے صنعتی یونٹ میں داخلے اور انسپکشن پرپابندی لگائی گئی ہے ان کا کام یہ تھا کہ صنعتی یونٹس اور کارخانوں، فیکٹریوں میں جا کر معائنہ کریں کہ آیا وہاں کام کرنے والے مزدور جن حالات میں کام کر رہے ہیں اس میں ان کی صحت اور جان کو تحفظ حاصل ہے؟ ان کی مشقت اور کام کے گھنٹے آٹھ سے زیادہ نہ ہوں۔ جتنی مشقت وہ مزدور کر رہے ہیں ان کی اجرت اس کے مطابق ہو۔ کارخانوں میں کام کرنے والی محنت کش عورتوں کو بھی مزدور مردوں کے مساوی تنخواہ دی جائے۔ محنت کش عورتوںکو تمام تر بینیفٹس کے ساتھ میٹرنٹی لیو دی جائے۔ ورک پلیس پر ڈے کیئر سنٹر بنواتے جائیں تاکہ مزدور مائیں اپنے ننھے بچوںکو ساتھ لا سکیں۔کارخانہ دار بچوں سے مزدوری نہ کروائیں۔ اس کے علاوہ جن کارخانوں میں زہریلے کیمیکلز کا استعمال ہوتا ہے وہاں کام کرنے والے مزدوروں کو حفاظتی کٹس پہنائی جائیں تاکہ زہریلے کیمیکلز سانس کے ذریعے اندر جا کر ان کی صحت کو تباہ نہ کر سکیں۔مزدوروں اور محنت کشوں کے تحفظ کے لئے یہ تمام قوانین انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (ILO) کے ترتیب دئے ہوئے ہیں اور انہی کے تعاون سے ہر صوبے میں کام کرنے والا لیبر ڈیپارٹمنٹ وہاں کے صنعتی یونٹس کارخانوں اور فیکٹریوں میں ان قوانین کا اطلاق کرواتا ہے۔ لیبر انسپکٹر لیبر ڈیپارٹمنٹ کے نمائندے ہیں جو صنعتی یونٹس کی انسپکشن کر کے مزدوروں اور محنت کشوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے ان قوانین کی عملداری کو چیک کرتے ہیں اور جن کارخانوں میں ان قوانین کی خلاف ورزی ہورہی ہوں وہاں انہیں بھاری جرمانے کئے جاتے ہیں۔ سمجھ سے باہر ہے کہ یکایک اس حکومت پر کون سی افتاد پڑی کہ اس قسم کا غریب دشمن اور مزدور دشمن قسم کا حکم نامہ جاری کر دیا۔ مہذب دنیا میں ایسا کبھی دیکھا نہ سنا۔ پوری دنیا میں مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کی بات ہوتی ہے اور یہاں تبدیلی سرکار کی سرپرستی میں معکوس ترقی کا عمل جاری ہے۔ محنت کشوں کے تحفظ کے لئے اگر کوئی قانون موجود تھا تو اسے بھی ختم کر دیا گیا اور اربوں پتی صنعتی مافیا کو خوش کرنے کے لئے ایسے مزدور دشمن حکم نامے جاری کئے جا رہے ہیں۔ 2003ء میں بھی پرویز الٰہی حکومت نے اسی قسم کا قانون پاس کیا تھا جسے 2012ء میں ن لیگ کی حکومت نے سپریم کورٹ کے ایک سوموٹو پر ختم کیا اوردوبارہ سے مزدوروں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لئے لیبر انسپکٹرز کی انسپکشن پر سے پابندی اٹھائی۔ اس کے پیچھے بھی وجہ یہ تھی کہ 2012ء میں جہاں ایک طرف سندھ میں بلدیہ ٹائون کا تاریخی المناک سانحہ ہوا وہیں پنجاب میں بھی دو کارخانوں میں آگ لگنے سے کئی محنت کش جان سے چلے گئے۔ کارخانہ مالکان کو کسی لیبر انسپکشن کا ڈر خطرہ نہ تھا۔ سو ورک پلیس پر کسی قسم کے تحفظ کو یقینی نہیں بنایا گیا تھا۔ سو تواتر سے حادثے ہوئے تو اس کے بعد پھر لیبر انسپکٹر کی انسپکشن کو بحال کیا گیا۔ صد افسوس کہ غریب کے نعرے لگانے والی ریاست مدینہ کا تذکرہ کرنے والی سرکار نے یہ حکم نامہ جاری کر کے انتہائی مزدور کش قدم اٹھایا ہے۔ تبدیلی کے خواب کے تابوت میں شاید یہ آخری کیل ثابت ہو۔ یورپی یونین نے گزشتہ دور حکومت 2014ء میں پاکستان کو GSPپلس درجہ دے کر یورپی منڈیوں میں پاکستان کی دو تہائی مصنوعات پر زیرو ڈیوٹی کی سہولت دیکر شاندار رسائی دی تھی جس کی بنیادی شرائط میں یہ بھی تھا کہ کارخانوں میں کام کرنے والے مزدوروں کے مالی معاشی اور جسمانی تحفظ کے لئے انٹرنیشنل لیبر قوانین کی عملداری کو یقینی بنایا جائے کیا ستم ظریفی ہے کہ یورپی یونین کمشن کا ٹریڈ ڈیلی گیشن گزشتہ روز جمعرات کو پاکستان پہنچا ہے! اس کا ایجنڈا یہ ہے کہ پاکستان کے GSPپلس سٹیٹس کی توثیق اس صورت میں ہو گی جب پاکستان انٹرنیشنل ہیومن اینڈ لیبر رائٹس کی 27بنیادی شقوں کو اپنے کارخانوں اور صنعتی یونٹوں پر لاگو کرے گا تاکہ محنت کشوں کی زندگی اور صحت کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ عین اس موقع پر تبدیلی سرکار کا مزدور دشمن حکم نامہ جاری ہوتا ہے۔ لیبر انسپکٹر کی انسپکشن پر پابندی عائد کر دی جاتی ہے۔ تاکہ صنعتی مافیا حکومتی سرپرستی میں محنت کشوں کا استحصال کر سکے۔ میرے مزدوروں میرے محنت کشو! تم پرجائز ہے کہ تم تبدیلی کا ماتم کرو۔