ملتان؍ لاہور (جنرل رپورٹر؍ نمائندہ خصوصی) احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے بیان حلفی میں ملتان کے ایک شخص میاں طارق سے جان پہچان کا ذکر کیا ہے جس کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ اس کا تعلق منشیات فروش گروہ سے رہا ہے ۔میاں طارق کے والد سیف الدین صادق نے ملتان دوا خانہ کے نام سے گھنٹہ گھر چوک پر دکان کھولی تھی جہاں وہ حکمت کا کام کرتے تھے ۔ ان کے تین بیٹے میاں ادریس ،جاوید صادق اور میاں طارق ہیں ۔میاں طارق نے دو شادیاں کی ہیں۔پہلی بیوی سے دو بیٹے اور دو بیٹیاں جبکہ دوسری بیوی سے دو بیٹیاں ہیں۔میاں طارق نے طارق ٹی وی کے نام سے فوارہ چوک ملتان پر دکان کھولی ،یہ اس دور کی بات ہے جب رنگین ٹیلی ویژن نیا نیا آیا تھا۔میاں طارق کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ سمگل شدہ رنگین ٹی وی کی خرید و فروخت کرتے تھے ۔میاں طارق صرف ملتان میں 10سے زائد مقدمات میں مطلوب ہے ،جن میں سے بیشتر لوگوں سے فراڈ، دھوکہ دہی کے ہیں۔اس نے ملتان کے معروف کاروباری شخصیت ملک وقار کی کروڑوں کی جائیداد جعلی کاغذات سے اپنے نام کرالی اور بچوں سمیت مقدمات میں ملوث کرا دیا۔میاں طارق کے ساتھی نامور وکیل نے ہمیشہ اس کو مشکلات سے نکالنے میں اہم کردار ادا کیا۔20/11/2001 کی صبح شمس آباد کالونی میں اینٹی نارکوٹکس فورس نے مخبر کی اطلاع پر چھاپہ مار کر میاں طارق کے بھائی میاں ادریس اور ملک مشتاق عرف بلیک پرنس کو گرفتار کر کے گھر سے 5500 کلو چرس برآمد کی تھی جس کا تھانہ اے این ایف میں 09/01 مقدمہ درج کیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ ملک مشتاق عرف بلیک پرنس منشیات کی دنیا کا بے تاج بادشاہ اور سابق صدر آصف زرداری کا رائٹ ہینڈ ہے ۔ میاں طارق نے ایڈیشنل سیشن جج ارشد ملک کی عدالت میں اے این ایف کیخلاف گھر میں گھسنے کا استغاثہ دائر کیا۔جج ارشد ملک نے اس کیس میں میاں ادریس کو سزائے موت سنائی جس پر میاں طارق نے بچائو کے لیے ہاتھ پائوں مارنا شروع کئے اور ایڈیشنل سیشن جج ارشد ملک سے تعلق قائم کرنے کی کوشش کی جس میں وہ کامیاب ہوگیا۔مبینہ طور پر میاں طارق نے نجی محفل سجائی اور جج ارشد ملک اور جج ثنا اﷲ کی رقص و سرور کی ویڈیو بنائی۔میاں طارق نے اسی مبینہ ویڈیو کی مدد سے بلیک میل کرکے اپنے بھائی میاں ادریس اور ملک مشتاق عرف بلیک پرنس کو اس مقدمہ میں پہلے ضمانت دلوائی۔بعدازاں میاں طارق نے مبینہ طور پر جج ارشد ملک کی مدد سے 5500 کلو چرس جلوا دی اور مدعا ہی ختم کروا دیا۔بتایا جاتا ہے کہ ان کا کیس لطیف کھوسہ نے لڑا تھا۔میاں طارق کے بھائیمیاں ادریس جیل سے رہائی کے بعد اسلام آباد شفٹ ہوگئے ،جہاں دیوان بلڈرز کے نام سے کنسٹرکشن کمپنی بنائی جبکہ میاں طارق نے اسلام آباد میں ایف 8 میں ایک فلیٹ لیا جہاں مبینہ طور پر بیوروکریٹس کو رقص و سرور کی محفلوں میں بلوا کر انہیں بعد میں بلیک میل کرکے لوگوں کے کام کرائے جاتے رہے ۔جج ارشد ملک کی ویڈیو نواز شریف کو 2017 میں فروخت کی گئی۔اس کے عوض ایک وی ایٹ کار اور 5 کروڑ روپے وصول کئے گئے ۔ ذرائع کے مطابق طارق اور ن لیگ کے اہم رہنما کے درمیان رابطے میں اہم رول پیپلزپا رٹی کے ایک اہم ذمہ دار نے کیا اور دہ ملاقاتوں میں بھی شامل رہا ۔ویڈیوز بنانے میں طارق کا بیٹا اور دیگر دو افراد بھی مدد کرتے تھے ۔ذرائع کے مطابق طارق جو ڈبل کیبن ڈالا استعمال کر رہا تھا، وہ بھی اسے بلیک میلنگ کی وجہ سے ملا تھا جبکہ اس کے پاس جو مہنگی لگژری گاڑی تھی ،وہ بھی اس نے اسی طرح حاصل کی تھی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ طارق نے جب جج کی مبینہ ویڈیو ن لیگ کی اہم شخصیت کے حوالے کی تو اس وقت بھی پیپلزپا رٹی کی اہم شخصیت مو جود تھی۔نجی ٹی وی کے مطابق ویڈیو منظرعام پرآنے کے بعد جج ارشد ملک میاں طارق سے ملنے ملتان بھی آئے ۔میاں طارق کی فیملی کے مطابق 10 جولائی سے میاں طارق سے رابطہ نہیں ہوا، موبائل فون بھی بند ہے ۔