پاکستان میڈیکل کمیشن(پی ایم سی) نے سیاسی اور طبی حلقوں کی طرف سے اپنے قیام کے بعد سے جاری تنقید اور احتجاج کے بعد بالآخر بعض اہم فیصلے کئے ہیں ۔پی ایم سی کا کہنا ہے کہ اس سے عام شہریوں‘ میڈیکل کے طلبہ اور صحت کے شعبہ کو فائدہ پہنچے گا۔ ایک فیصلہ یہ کیا گیا ہے کہ250ملین روپے کی خطیر رقم سے سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹر کے میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں کے مستحق طلبہ کو قرضے اور گرانٹس دی جائیں گی جبکہ ایک اور فیصلہ کے تحت کوویڈ۔19کی وجہ سے سفری مشکلات کے شکار غیر ملکی طلبہ کو پاکستان میں ہائوس جاب کی اجازت دی گئی ہے۔ اگرچہ پی ایم سی کو گزشتہ سال اپنے قیام کے وقت سے ہی کڑی تنقید کا سامنا ہے تاہم گزشتہ ہفتے اجلاس میں کئے گئے بعض مفیدفیصلوں کے بعد نہ صرف اس تنقید میں کمی آئے گی بلکہ سرکاری و نجی شعبہ کے میڈیکل کے مستحق طلبہ کو گرانٹس اور قرضے ملنے سے ان کو درپیش دیرینہ مسائل کے حل میں بھی مدد ملے گی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ یہ قرضے اور گرانٹس خالصتاً میرٹ کی بنیاد پر دیے جائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ مستحق طلبہ کو فائدہ پہنچے۔ اس میں شبہ نہیں کہ کوویڈ۔19کے دوران ڈاکٹروں خصوصاً ینگ ڈاکٹرز نے جس طرح خدمات انجام دی ہیں اس کا تقاضا ہے کہ پاکستان میڈیکل کمیشن ڈاکٹروں کی تنظیموں اور طلبہ کی شکایات پر بھی غور کرے اور پی ایم ڈی سی کے خاتمے اور کمیشن کے قیام کے بعد سے جو مسائل پیدا ہوئے ہیں ان کو باہمی تعاون کے ساتھ حل کیا جائے۔