کراچی (سٹاف رپورٹر ) سندھ ہائیکورٹ نے معروف گلوکار علی ظفر کیخلاف50 کروڑ روپے ہرجانہ کیس میں دونوں فریقین سے 15 فروری تک جواب طلب کر لیا۔پیر کو سماعت کے موقع پر عدالت نے لینا غنی کے وکیل سے استفسارکیا کہ درخواست گزار کو کیسے ڈی فیم کیا گیا۔لینا غنی کے وکیل نے علی ظفر کے ٹویٹ اور ری ٹویٹ پڑھ کر سنائے ۔ لینا غنی نے موقف اختیار کیا ہے کہ علی ظفر نے پہلی بار 2014 لندن میں پاکستانی فیشن کے دوران ہراساں کیا ،پھر جون 2014 میں دو مرتبہ اس طرح کی نازیبا گفتگو کی۔علی ظفر کا 20 دسمبر 2020 کا ری ٹویٹ اور 22 دسمبر کا ٹویٹ جھوٹ پر مبنی ہے جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ علی ظفر مہم میں لینا غنی کا ہاتھ ہے ۔ دونوں ٹویٹس لینا غنی کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کیلئے کئے گئے ۔درخواست گزار کا میشا شفیع سے کوئی تعلق نہیں علی ظفر کے خلاف کسی آن لائن کمپین کا حصہ نہ میشا شفیع سے کوئی تعلق ہے ۔ذہنی اذیت دینے پر علی ظفر50 کروڑ روپے ہرجانہ دیں ۔ علی ظفر کو سوشل میڈیا ،ٹی وی چینلز پر مواد اور خبرین چھپوانے سے روکا جائے ۔