گوجرانوالہ(عتیق یوسف ضیاء سے )خسرہ کی وبا سنگین صورتِ حال اختیار کر گئی،سینکڑوں بچے ضلع بھر کے سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتالوں کے چائلڈ وارڈوں میں داخل ہیں ، حکومت خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے ، ڈی ایچ کیو ہسپتال انتظامیہ علاج معالجے کی بجائے حقائق چھپانے کی کوشش میں مصروف ہے ، بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ دو ماہ میں اس وباسے کئی بچے جاں بحق ہو چکے ہیں۔ انچارج ڈی ایچ کیو چلڈرن وارڈ پروفیسر ڈاکٹر اظہر شاہ کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس وسائل انتہائی کم ہیں اور خسرہ کی وباضلع بھر میں بدترین صورتِ حال اختیار کرتی جارہی ہے ۔گوجرانوالہ کے بڑے ہسپتالوں سول ہسپتال اور فیصل ہسپتال میں بچوں کی نرسری کی سہولت میں صرف بیس بیس بیڈز ہیں، جہاں ایک ایک بیڈ پر چار چار بچے زیر علاج ہیں۔ فیصل ہسپتال میں 22 ، شہر کے واحد بڑے سرکاری ہسپتال میں 32 ،الراعی ہسپتال میں 12 اور ضلع بھر کے ڈی ایچ اور ٹی ایچ کیوز ہسپتالوں میں 8 بچوں کی ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں ،پرائیویٹ ہسپتالوں میں بچوں کی ہلاکتیں اس کے علاوہ ہیں۔ معصوم بچوں کی اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتوں کے باوجود حکومتی حلقوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی ، اس انتہائی تشویشناک صورتِ حال کو اعلیٰ حکام کے نوٹس میں لانے کے بجائے سرکاری ہسپتالوں میں چھپایا جارہا ہے ۔ ڈی ایچ کیو ہسپتال کے چلڈرن وارڈ کے انچارج پروفیسر ڈاکٹر اظہر شاہ نے روزنامہ 92 نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ خسرہ وائرل انفیکشن ہے ، جن بچوں کو ویکسینیشن کرائی گئی ہے اُنہیں بھی یہ ہوسکتی ہے ، ہمارے پاس اس موذی مرض سے نمٹنے کیلئے کوئی خاطر خواہ انتظام نہیں ، ایک ایک بیڈ پر چار چار بچے لٹانا ہماری مجبوری ہے کیونکہ گوجرانوالہ میں چلڈرن ہسپتال نہیں ، ہمارے پاس جووسائل ہیں،ان میں عوام کو زیادہ سے زیادہ اکاموڈیٹ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔