اسلام آباد؍ لاہور(سپیشل رپورٹر؍ وقائع نگار؍ اپنے رپورٹر سے ؍ این این آئی) وزیراعظم نے کہاہے کہ کروناوائرس کے حوالے سے کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی ،ملک میں کرونا وائرس کنٹرول میں ہے ،معاملات کی خود نگرانی کررہا ہوں، کوئی غفلت برداشت نہیں کی جائیگی، حکومت کی پوری توجہ مہنگائی میں کمی پر مرکوز ہے ،آٹا چینی بحران میں جو بھی ملوث نکلا، سخت کارروائی کروں گا، اگر بحران پیدا کرنے والوں میں میرا کوئی قریبی بھی پایا گیا تو بھی معاف نہیں کروں گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ وزرا اور ارکان نے شکوے شکایات بھی کیں۔معلوم ہوا ہے کہ پارلیمانی پارٹی نے صوبہ جنوبی پنجاب سے متعلق حکومتی فیصلہ کی توثیق کردی ۔ارکان نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر عوامی شکایات سے آگاہ کیااورکہا کہ بیوروکریسی تعاون نہیں کر رہی جبکہ بلوچستان حکومت بھی بات سننے کو تیار نہیں۔اجلاس میں کراچی سے ارکان اسمبلی نے کہا کہ کراچی میں ابھی تک احساس پروگرام کے تحت دیئے گئے 140چیکس کیش نہیں ہوئے ، جس سے عوام میں حکومت کا منفی تاثر جارہاہے ۔وزیراعظم نے ارکان کی شکایات کو فوری حل کرنے اور صوبوں میں ترقیاتی منصوبے جلد مکمل کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہاکہ فی الحال قومی مسائل اور چیلنجز پر مل کر قابو پانا ہے ، حکومت کی پوری توجہ مہنگائی میں کمی پر مرکوز ہے ، حلقوں کے ترقیاتی مسائل کا بھی علم ہے جنہیں جلد حل کیا جائے گا۔اجلاس میں کرونا وائرس سے بچائو کی تجاویز پر بھی گفتگو ہوئی اور بلوچستان سے منسلک سرحد بند کرنے کی تجویز زیر غور آئی۔ وزیراعظم نے بتایا کہ کرونا وائرس کی روک تھام کے لئے پہلے سے الرٹ تھے ، صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے نیشنل سکیورٹی کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا ۔92 نیوز کے مطابق وزیراعظم نے کہا تمام بس اڈوں، ائیرپورٹس، ریلوے سٹیشنز پر سکریننگ کا عمل شروع کررہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا ہمارے لئے بڑا چیلنج توانائی کا شعبہ ہے جس میں خسارے کے باوجود عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کی ہے لیکن ماضی کے معاہدے ریلیف اقدامات میں رکاوٹ ہیں، مہنگی بجلی بنا کر سستی بیچ رہے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے انتہا پسندانہ اقدامات سے بھارت کا تشخص بڑی بری طرح پامال ہو چکا ہے ، آج پاکستان اوپر جارہا ہے اور بھارت پیچھے جارہا ہے ۔افغان امن عمل پر وزیراعظم نے کہا افغانستان کے کئی معاملات پاکستان کے ساتھ جڑے ہیں، افغانستان میں امن کا کریڈٹ پاکستان کو ملے گا۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے سٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک (2020تا 2025) اور ٹیکسٹائل پالیسی (2020 تا 2025) پراجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا ملکی معیشت کی بہتری کے پیش نظر برآمدات کا فروغ حکومت کی اولین ترجیح ہے ، حکومت نجی شعبے کی رہنمائی اور مشاورت سے معاشی اہداف حاصل کرنے پر یقین رکھتی ہے ۔انہوں نے ہدایت کی کہ خصوصی اقتصادی زونز میں صنعتوں کے قیام کے حوالے سے درپیش مسائل کو حکومت کی پالیسی کی روشنی میں ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے ۔مزیدبرآں وزیر اعظم عمران خان نے گورنر سندھ عمران اسماعیل سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے ، ملک کے معاشی مرکز کی ترقیاتی ضروریات اور عوام کو درپیش مسائل کا مکمل ادراک ہے اور اس ضمن میں وفاقی حکومت اپنا کردار ادا کرنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے ۔دریں اثناء وزیراعظم سے صوبائی وزیرہاؤسنگ و اربن ڈویلپمنٹ میاں محمودالرشید نے ملاقات کی۔