اسلام آباد (خبرنگار) سپریم کورٹ نے موٹر وے پرموٹر سائیکل چلانے کی اجازت دینے کے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل سماعت کیلئے منظور کر کے تکنیکی ماہرین سے رائے طلب کرلی ہے ۔جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کیس کی سماعت دو ہفتے کے لئے ملتوی کرکے قرار دیا کہ فیصلہ کرنے کی کوئی جلدی نہیں،ماہرین کی رائے جاننے کے بعد فیصلہ کیاجائے گا۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے موقف اپنایا کہ شروع میں موٹر وے پولیس کو موٹر سائیکلزدی گئیں تاہم بعد میں بند کردیں۔تکنیکی ماہرین کا کہنا ہے کہ موٹر وے پر موٹر سائیکل محفوظ نہیں۔ جسٹس مشیر عالم نے استفسار کیا کہ کیا روڈ گرپ کا معیار چیک کرنے کیلئے کوئی سروے کیا گیا ؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتا یا کہ ٹیسٹ نہیں کیا گیا۔ جسٹس مظہر عالم نے کہا موٹر سائیکل پر پابندی کی کچھ وجوہات توہونی چاہئیں ۔دوران سماعت این ایچ اے کے تکنیکی ایکسپرٹ عدالت میں پیش ہوئے تاہم سوالات کے جواب نہ دے سکے ۔ تکنیکی ماہر سے جسٹس منصور علی شاہ سے استفسار کیا کہ کیاموٹر وے پر روڈ گرپ کا ٹیسٹ کیا گیا؟این ایچ اے ا نجینئر نے کہاکہ میرے پاس ابھی اعدادوشمار نہیں۔ جسٹس منصور نے کہا پاکستان میں بڑی تعداد میں موٹر بائیکس ہیں کیا اتنی بڑی تعداد کو محروم کیا جا سکتا ہے ؟ موٹر وے پر بہت نازک حالت کی گاڑیاں بھی چل رہی ہیں۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے اسسٹنٹ کمشنر قلات کوخاتون برآمدگی ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل کی سماعت کر تے ہوئے ایڈووکیٹ جنر ل بلوچستان اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر دئیے ہیں۔ سپریم کورٹ کے 3رکنی بنچ نے بناولنٹ فنڈز سیل کی جانب سے سکول ملا زمین کو آرٹیکل 25 کے تحت مراعات اور سہولیات دینے کے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ بنا ولنٹ فنڈز سیل نجی ادارہ ہے اور آئین کے آرٹیکل 25کا اطلاق سرکاری شعبے کے ملازمین پر ہوتا ہے ۔