کراچی (رپورٹ: ایم ارشد بیگ) ڈرون حملے میں مارے جانے والے طالبان کے سرکردہ رہنما ملا منصور اختر کے پاکستان میں دو شناختی کارڈز رکھنے اور ان پر کراچی میں 6 غیر منقولہ جائیدادیں خریدنے کا انکشاف ہوگیا جبکہ اس کے مختلف ناموں سے تین بینک اکائونٹس بھی تھے ، جن کے ذریعے لاکھوں کی منی لانڈرنگ بھی کی گئی تھی، ملزم نے جعلی نام ظاہر کرکے آئی جی آئی لائف انشورنس کی تین لاکھ کی پالیسی بھی حاصل کر رکھی تھی، شواہد کی روشنی میں ملزم کے 2 فرنٹ مینوں کو بھی اشتہاری قرار دیدیا گیا،ایف آئی اے انسداد دہشت گردی ونگ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر رحمت اللہ ڈومکی نے جائیداد کی نیلامی کیلئے عدالت سے رجوع کرلیا۔ گزشتہ روز (CTW) کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر رحمت اللہ ڈومکی نے فرنٹ مین عامر یاسر اور اختر محمد کی منقولہ جائیداد کی ضبطی اور نیلامی کرنے سے متعلق حتمی رپورٹ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے منتظم جج کے روبرو پیش کی اور انکشاف کیا کہ 21 مئی 2016ء کو بلوچستان میں ڈرون حملے میں ملا اختر منصور کو ہلاک کیا گیا جس کے بعد تحقیقات کی گئی تو اہم انکشافات سامنے آئے کہ ملا اختر نے نادرا کے دو شناختی کارڈز حاصل کر رکھے تھے ، ان میں ایک جعلی شناختی کارڈ محمد ولی ولد شاہ محمد اور دوسرے شناختی کارڈ میں گل محمد ولد سید امیر کے نام پر بنوایا تھا، ان شناختی کارڈز پر طالبان سربراہ کی کراچی میں 6 غیر منقولہ جائیدادیں تھیں، جن میں سے گل محمد کے نام پر گلشن معمار میں تین اور ولی محمد کے نام سے شہید ملت روڈ پر دو اور گلزار ہجری میں ایک جائیداد خریدی گئی، ان ناموں پر تین بینک اکاونٹ بھی تھے ، عمار یاسر ملا اختر منصور کے فرنٹ مین تھے ، ملا اختر منصور اور اس کے فرنٹ مین عمار یاسر کے خلاف جعلی شناختی دستاویزات، بے نامی جائیداد اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت جیسے معاملوں میں ملوث ہونے کی تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔تحقیقات کے مطابق ملا اختر منصور کی 6 جائیدادوں کا علم ہوا، جن میں سے تین گل محمد، دو ولی محمد اور ایک اس کے فرنٹ مین عمار یاسر کے نام پر خریدی گئی، تمام جائیدادیں 25ستمبر 2016 کو متعلقہ علاقوں کے ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے ضبط کرلی گئیں۔ تین بینک اکاونٹس سے لاکھوں روپوں کی منی لانڈرنگ بھی کی گئی۔ ملزم نے محمد ولی کے نام پر آئی جی آئی لائف انشورنس کی تین لاکھ پریمیم کی پالیسی بھی لی تھی۔ ملا اختر منصور کے فرنٹ مینوں عمار یاسر اور اختر محمد دونوں افغانی شہری ثابت ہوئے اور نامعلوم مقام پر روپوش ہوگئے ۔ ایف آئی اے نے انسداد دہشت گردی عدالت میں استدعا کی کہ ملا اختر منصور کی تمام جائیداد بحق سرکار ضبط کی جائے اور ان کی نیلامی کیلئے قواعد کے مطابق کارروائی کا آغاز کیا جائے ، عدالت نے حتمی رپورٹ منظور کرتے ہوئے قانون کے مطابق کارروائی کرنے کیلئے حتمی رپورٹ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر گیارہ کو ارسال کردی۔