وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے تنخواہوں، پنشن اور دیگر مراعات کے موجودہ طریقہ کار کا جائزہ لینے اور سرکاری ملازمین کی مالی حالت کا قابل عمل حل تلاش کرنے کے لئے مونیٹائزیشن کے امکانات کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت جب سے آئی ہے ،تب سے پنشن کے بڑھتے حجم پر قابو پانے کی کوششوں میں ہے۔ آئی ایم ایف نے بھی پنشن پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جس پر سرکاری ملازمین اور ریٹائرڈ افرادنے تحفظات کا اظہار کیا، کلرکوں نے احتجاج کیا، جس کے بعد حکومت نے اس معاملے پر خاموشی اختیار کر لی، اب ایک بار پھر وزارت خزانہ نے اس معاملے پر میٹنگ کی ہے اور شفاف طریقے سے تنخواہوں اور پنشن کے نظام کو مرکزی دھارے میں لانے کے عزم کا اظہار کیا ہے، اگر حکومت اس معاملے میں شفافیت برقرار رکھنے کے لئے نظام لا رہی ہے تو اس کی نہ صرف تحسین کی جاتی ہے بلکہ وہ وقت کی بھی ضرورت ہے لیکن اگر پنشن ختم کرنے یا پھر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں سالانہ اضافے پر قدغن لگانے یا بجٹ میں پنشنوں میں اضافہ نہ کرنے پر کوئی قانون سازی کا سوچا جا رہا ہے تو یہ باعث تشویش ہے، حکومت کو ایسی قانون سازی زیب نہیں دیتی، جس سے بزرگ پنشنر بڑھاپے میں کسی کے محتاج ہوں یا پھر سرکاری ملازمین میں بے چینی پھیلے۔ اس لئے حکومت کو اس پر احتیاط کا مظاہرہ کرنا ہو گا ۔