لاہور(انور حسین سمرائ) پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس پی اے ایس اور پولیس سروس آف پاکستان پی ایس پی کے افسران نے وفاقی حکومت کی طرف سے صوبوں و وفاقی حکومت میں سول و پولیس افسران کے تبادلوں کے لئے جاری نئی روٹیشن پالیسی 2020 کو نامناسب قرار دے کر مسترد کردیا، افسروں نے کہا یہ ایک غیر قانونی پالیسی ہے جس سے افسران کے لئے سماجی و معاشی مسائل پیدا ہونگے ، حکومتی پالیسی کو پی اے ایس اور پی ایس پی افسروں نے اس پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا، ایک پی اے ایس افسر نے بتایا ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں عرصہ ملازمت تبدیل کیا گیا ، ماضی میں بھی 70 فی صد ان سروسز کے افسران کے تبادلے سفارش پر ہوتے تھے جو پالیسی کے منافی ہوتے تھے اب بھی یہ کام جاری رہے گا۔ پالیسی میں ویڈلاک پالیسی کا خاتمہ بھی افسران کی نجی زندگی میں مشکلات پیدا کرنے کا باعث ہوگا، ہارڈ ایریاز میں ماضی کی پالیسی میں پوسٹنگ لازم تھی لیکن اس پالیسی پر عمل نہیں ہوتا تھا ، یہ عمل اب بھی جاری رہے گا۔ ایک دوسرے سینئر افسر نے بتایا پالیسی کے مطابق جو پی اے ایس یا پی ایس پی افسر صوبوں میں تعینات ہونگے وہ صوبوں کے ملازم تصور کیے جائیں گے جو آئین پاکستان کے خلاف ہے کیونکہ آئین میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کو علیحدہ علیحدہ فنکشن اور اختیارات دئیے گئے ہیں۔وفاقی حکومت کے ایک سینئر افسر نے بتایا پالیسی کے پیچھے حکومت کی انتھک کوششیں ہیں اور اب حکومت اس پر عمل درآمد یقینی بنائے گی ، جو افسران خلاف ورزی کریں گے ان کی اگلے گریڈ میں ترقی متاثر ہوگی ۔