آج میں اپنے کالم کا آغاز ''ویل ڈن عثمان بزدار''سے کررہی ہوں۔وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار اپنی لازوال قائدانہ خوبیوں کو ثابت کرکے ہردلعزیز رہنما کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ کسی بھی کام کو شروع کرتے ہوئے اس کے لئے پہلا قدم اٹھانا بہت مشکل ہوتا ہے۔پھر قدم سے قدم آگے بڑھاتے ہوئے اس کام کو کامیابی سے سرانجام دے کر منزل کو حاصل کرلیا جاتا ہے۔خوش قسمتی سے جنوبی پنجاب کی محرومیوں کے ازالے کے لئے پختہ عزم کے حامل جس شخص نے پہلا قدم اٹھایا تھا۔وہ خلوص کے پیکر لوگوں کی شناخت رکھنے والے سرائیکی خطے کے جہاں دیدہ انسان فعال اور متحرک سیاست دان وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار ہیں۔جو صوبائی سربراہ کی حیثیت سے اپنی صلاحیتو ں کے جواہردکھانے میں میں کسی سے کم نہیں ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ناقدین بھی یہ حقیقت تسلیم کرچکے ہیںکہ وہ صوبہ پنجاب کی اب تک کی تاریخ کے غیر متزلزل بہترین وزیر اعلی ہیں۔جنہوں نے اس سے پہلے کے 35سالہ پنجاب دور حکومت کے وزیر اعلی کی طرح صرف شوبازی اور خالی دعووںاورمحض وعدوں پر بہلاکر اپنا 5سالہ ٹنور نہیں گزار رہے ہیں۔بلکہ صوبہ بھر کے عوام کی بلاامتیاز خدمت کررہے ہیں۔جنوبی پنجاب کے پسے ہوئے طبقات کی محرومیوں کو دور کرنے کے لیئے عملا اقدامات کررہے ہیں۔سب سے بڑھ کر یہ کہ وزیر اعلی سردار عثمان بزدار نے جنوبی پنجاب کا سکریٹریٹ بہاول پور میں بناکر اس خطے کے لوگوں کے دلوں میں گھر کرلیا ہے۔اسی طرح جنوبی پنجاب میں بسنے والے لوگوں کو اپنی دیرینہ محرومیوں سے نجات ملنے کی پہلی کرن بھی یکم جولائی 2020ء کو نظر آئی ہے۔جس روز وزیر اعلی سردار عثمان بزدار نے جنوبی پنجاب کا سکریٹریٹ بہاول پور میں بناکر اپنا ایک اور وعدہ پورا کردکھایا۔سکریٹریٹ بہاول پور بنانے کے ساتھ ساتھ ایڈیشنل چیف سکریڑی اور ایڈیشنل آئی جی کی تقرریا ں کرکے تعیناتی کے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیئے گئے۔احکامات کا اجر ا ہوتے ہی ایڈیشنل چیف سکریٹری زاہد اختر زمان اور ایڈیشنل آئی جی انعام غنی نے اپنے عہدوں کا چارج سنبھال کر کام بھی شروع کردیا ہے۔ جنوبی پنجاب کو پاکستان میں مرکزی حیثیت حاصل ہے۔اپنے جغرافیائی محل و قوع کے اعتبار سے یہ علاقہ پاکستا ن کا مرکز ہے۔جہاں چاروں صوبوں کے لیئے راستے کھلتے ہیں۔جنوبی پنجاب برصغیر میں انگریزدور حکومت آنے سے قبل بھی سیاسی ،سماجی اور تجارتی لحاظ سے دوسرے علاقہ جات سے ممتاز تھا۔جبکہ جنوبی پنجاب میں واقع بہاول پور کو قیام پاکستان سے پہلے متحدہ ہندوستان کی امیرترین ریاستوں میں شمار کیا جاتا تھا۔وزیراعلی عثمان بزدار نے جنوبی پنجاب صوبہ اقدام کو حقیقت کا روپ دیتے ہوئے بہاول پور کے لوگوں کی کھوئی ہوئی ساکھ بحال کرنے کا بیڑا بھی اٹھایا ہے۔جس کے تحت جنوبی پنجاب سکریٹریٹ کا سنگ بنیا د بہاول پور میں رکھا گیا ہے۔یہ بڑا اقدام بہاول پور کے لوگوں کے لیئے انتہائی خوشی اور شادمانی کاباعث ہے۔ عثمان بزدار محرومیا ں ختم کرکے بہاول پور کے عوام کے دلوں کی دھڑکن بن چکے ہیں۔ماضی میں نئے صوبے کے قیام پر مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی سیاست کرتی رہی ہیں۔مگران سیاسی جماعتوں سے ہٹ کر جنرل الیکشن 2018ء سے پہلے صوبہ کے قیام کو یقینی بنانے کے لیئے صوبہ محاذ تشکیل دیا گیا۔اسی جنوبی پنجاب کے محاذ نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی۔اور عوام نے پی ٹی آئی کو بھاری مینڈیٹ کے ساتھ جیت سے ہمکنار کرایا۔تاکہ تبدیلی آکر رہے۔جنوبی پنجاب کے مطالبے کو عملی شکل دینے کے لیئے اکتوبر 2018ء میں ایگزیکٹو کونسل فار کری ایشن آف سائوتھ پنجاب پرونس قائم کی گئی۔جس کی پہلی میٹنگ 26اکتوبر 2018ئ،دوسری 28اکتوبر کوہوئی جس میں 6سب کمیٹیاں بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔جن میں پولیٹیکل سب کمیٹی،ایڈمنسٹریٹو کمیٹی، فنانس اینڈ بلڈنگ سب کمیٹی،ریسرچ سب کمیٹی، سوشل سیکٹر سب کمیٹی اور لیگل سب کمیٹی شامل تھیں۔ ایگزیکٹو کونسل کے پانچویں اجلاس میں 30جون 2020ء تک سائوتھ پنجاب سکریٹریٹ کا قیام عمل میں لانے پر اتفاق ہوا۔رواں برس 11مارچ کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت جنوبی پنجاب کے قیام پر پیش رفت کے لیئے خصوصی اجلاس منعقد ہوا۔ جنوبی پنجاب کے لیئے رواں مالی سال کے بجٹ میں 33حصہ رکھا گیا ہے۔جنوبی پنجاب کے لیئے الگ سے پبلک سروس کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔سوشل سیکٹر کے 16ڈیپارٹمنٹ انتظامی خود مختاری کے ساتھ اپنے دفاتر بہاول پور میںقائم کریں گے۔جنوبی پنجاب کی آبادی ساڑھے تین کروڑ کے قریب ہے۔جس میں بہاولپور ، ملتان اور ڈیرہ غازی خان تین ڈویژن شامل ہیں۔11ڈسٹرکٹ ،جنوبی پنجاب کا حصہ ہیں۔پانچ تحصیلوں کو ڈسٹرکٹ کا درجہ دے کر اس میں شامل کیا جائے گا۔ جنوبی پنجاب کے عوام کی آسانیوں کے لیئے یہ پہلا قدم ہے۔افسران یہاں بیٹھ کر عوامی مسائل حل کریں گے۔کوشش ہے کہ عوام اور پولیس کے مسائل ، پولیس کے ڈویڑنل ٹرانسفر ،پوسٹنگ جیسے معاملات جنوبی پنجاب سکریٹریٹ میں ہی حل ہوں۔رول آف لا ء کو بہتر بنانے کے لیئے قانون سب کے لئے ایک اور برابر ہوگا۔مقدمات میں میرٹ پر تفتیش کرکے سزائیں ہوں گی۔اگر کسی سائل کا مقدمہ درج نہیں ہوتاہے۔ اب ایس ایچ او اس سلسلے میں تصفیہ نہیں کروائے گا۔ بلکہ ایسے معاملات کا فیصلہ افسران کریں گے۔جنوبی پنجاب کے لوگوں کے مسائل اب ملتان اور بہاول پور سے آگے نہیں جائیں گے۔جنوبی پنجاب صوبہ بھی جلد بن جائے گا۔جنوبی پنجاب کی ایڈمنسٹریشن اب لوکل سطح پر کام کرے گی۔فنڈز بھی ان علاقوں میں خرچ کیئے جائیں گے۔ساتھ ساتھ ایک سے دو ماہ کے دوران تما م سکریٹریٹ کے دفاتر فعال ہوجائیں گے۔سکریٹریٹ کے کیمپ آفسز ڈی جی خان، ملتان اور بہاول پور میں ہوں گے۔صحت ،تعلیم اور بنیادی مسائل کو حل کرنا یہ پارٹ ٹو میں شامل ہے۔جنوبی پنجاب صوبہ کا انفراسٹرکچر اب نیچے سے آئے گا۔جنوبی پنجاب میں 385نئی بھر تیاں ہوں گی۔افسران کے لئے 1300سی سی کی 8نئی گاڑیاں اور 1000سی سی کی 13نئی گاڑیاں خریدی جائیں گی۔زراعت سمیت 18محکمے بہاول پور میں کام کریں گے۔جنوبی پنجاب سکریٹریٹ کے قیام کا خواب اب پورا ہوا ہی چاہتا ہے۔اس انقلابی اقدام کے فاتح اور چیمپئن وزیراعلی سردار عثمان بزدار ہیں۔ جنہوں نے جنوبی پنجاب صوبہ کی جدوجہد میں تاریخ کردار ادا کیا ہے۔سابقہ حکمرانوں نے سائوتھ پنجاب میں رہنے والے لوگوں کے منہ سے نوالہ چھین کر مغل اعظم والی شاہانہ زندگی گزاری۔وہ اپنی اسی نالائقی کے سبب عوام کے دلوں پر راج نہ کرسکے۔پھر عوام نے بھی ایسے نااہل حکمرانوں کو اقتدارسے الگ کرکے دم لیاہے۔وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے لوگوں کو عزت نفس کے ساتھ جینا سکھا یا ہے۔میں اپنی جانب سے دوبارہ اور جنوبی پنجاب کے عوام کی طرف سے بھی ایک اچھی بات پھر دہرائو ں گی۔ ویل ڈن عثمان بزدار ۔