اسلام آباد،کوئٹہ (وقائع نگار،مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے کوئٹہ جلسے کے بعد مسلم لیگ (ن) بلوچستان میں اختلافات پیدا ہوگئے ۔صدر مسلم لیگ ن بلوچستان لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ نے جلسے میں سابق وزیراعلی ثناء اللہ زہری کو نہ بلانے پر مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا۔مسلم لیگ (ن) کے قریبی ذرائع کے مطابق ثنا اللہ زہری کو جلسے میں نہ بلانے کا فیصلہ (ن) لیگ کی مرکزی قیادت نے کیا اوراس فیصلے پر صوبائی رہنماؤں کو تحفظات ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے عبدالقادر بلوچ نے پارٹی قائد کے بیانیے سے اختلاف کیا ہے اور وہ جلد آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ۔ عبدالقادر بلوچ کے قریبی ذرائع کا بتانا ہے کہ جعفر مندوخیل کو صوبائی صدربنانے کی بات محض افواہ ہے ۔اختر مینگل اور ثنااللہ زہری کے درمیان تنازع ہے اوراسی لئے ثنا اللہ زہری کو جلسے میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کی طرف سے اس وقت اداروں کے درمیان بات چیت کی باتیں کرنے والے لوگ سمجھتے ہیں کہ اگر ان کی جماعت سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کا بیانیہ لے کر آگے بڑھی تو مسلم لیگ ن 3 حصوں میں تقسیم ہوجائے گی ۔ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم کے سیکرٹری جنرل شاہد خاقان عباسی نے پارٹی قیادت کی مشاورت کے بعد ثنا اللہ زہری کو جلسے میں مدعو کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اڑھائی سال سے ملک میں موجود نہیں ، وہ پی ڈی ایم کے جلسے کا حصہ نہیں بن سکتے ،پارٹی قائدین کا مؤقف ہے کہ ثنا اللہ زہری نے نوازشریف کے منع کرنے کے باوجود وزیر اعلیٰ بلوچستان کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔