لاہور(سٹاف رپورٹر،نیوزایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ ن نے نوازشریف کی ہدایت کی روشنی میں آزادی مارچ اور 31 اکتوبر کے جلسہ کی حکمت عملی کو حتمی شکل دیدی جس کا باضابطہ اعلان صدرن لیگ و قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی میاں شہباز شریف سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمٰن کے ہمراہ کل مشترکہ طورپر کرینگے ،کچھ رہنماؤں نے دھرنے میں شرکت کے معاملہ پر تحفظات کا اظہار کیا ۔گزشتہ روز شہبازشریف کی زیرصدارت ن لیگ کی سینئر قیادت کا اہم اجلاس پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں ہوا جس میں ملکی معاشی، سیاسی، داخلی ، خارجہ اور دیگراہم قومی امور پر غور اور مشاورت کی گئی۔ تین گھنٹے سے زائد اجلاس میں احسن اقبال،پرویز رشید ،زبیر عمر،مریم اورنگزیب ،جاوید لطیف ،عبدالقادر بلوچ،مرتضیٰ جاوید عباسی،امیر مقام ،راناتنویر،رانامشہود،عبدالقیوم اور دیگر مرکزی رہنماؤ ں نے شرکت کی۔ بعدازاں اعلامیہ میں کہا گیا کہ اجلاس نے قرار دیا کہ قائد نوازشریف کے خط پر من وعن عملدرآمد کیاجائیگا۔اجلاس میں نوازشریف پر نیب کے چوہدری شوگرملز کیس کی شدید مذمت کی گی اور قرار دیاگیا کہ جے آئی ٹی پانامہ تحقیقات پہلے ہی مکمل کرچکی ، قانون کے مطابق ایسے کیس کو دوبارہ نہیں کھولا جاسکتا، یہ انصاف کے عمل کو دفن کرنا بلکہ سیاسی انتقام کی بدترین مثال ہے ۔ نوازشریف عوام کے حقوق کیلئے قربانی کی تاریخ رقم کررہے ہیں جس پر انہیں خراج تحسین پیش کیاگیا اور ان کیساتھ یکجہتی کا اعادہ کیاگیا۔اجلاس نے حکومت کو نالائق اور نااہل قرار دیتے ہوئے اسکے عوام اور غریب دشمن اقدامات کی شدید مذمت کی اور کہاکہ ملک شدید معاشی بحران کی لپیٹ میں ہے ۔ بدترین بے روزگاری نے ملک میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں ۔ ایک طرف ٹیکس اہداف پورا نہیں ہورہا دوسری جانب پورا ملک ٹیکس میں ڈوبا ہوا ہے ۔ تاجر، صنعتکار، استاد، ڈاکٹر، مریض سب ہڑتال پر ہیں۔اجلاس میں وفاقی اکائیوں کو کمزور کرنے کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے قرار دیاگیا کہ حکومت نے پارلیمان کو تالا لگا کر فسطائی ذہنیت مسلط کردی جو پاکستانی عوام کے بنیادی حقوق سلب کررہی ہے ۔آرڈیننس کے ذریعے قانون سازی کرکے پارلیمنٹ کی بدترین توہین کی جارہی ہے ۔نالائق حکومت اپنے عاقبت نااندیشانہ اقدامات وافعال سے قومی اداروں کو تنازعات میں ملوث کرتی نظر آتی ہے ۔ قومی اداروں کے قومی کردار کو متنازعہ بنانے کی افسوسناک کوشش کی جارہی ہے ۔ قومی اداروں کا کردار قومی مفاد پر مبنی آئینی اصولوں کے مطابق ہر قسم کے سیاسی تنازع سے بالا تر ہونا چاہئے ۔ اجلاس میں میڈیا پر بدترین قدغنوں کی مذمت کی گئی اور کہاگیا کہ میڈیا اور اختلاف رائے کرنیوالوں کا گلاگھونٹنے کا کبھی مثبت نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ میڈیا کو یقین دلاتے ہیں کہ انکے جمہوری وقانونی حقوق کے تحفظ کی جدوجہد میں بھرپور کردار ادا کرینگے ۔ تاریخی حکومتی نااہلی اور نالائقی سے عوامی غم وغصہ ایک لاوے کی شکل اختیار کرچکا ہے اور بدترین مہنگائی، بیروزگاری اور ٹیکسوں کے ظلم نے عوامی غیض وغضب کے لاوے کو وفاق اور اسکی اکائیوں میں مزید شدید کردیا جو پھٹنے کو ہے ۔ عوامی غصے اور ناراضگی کی آگ پر پانی نہ ڈالا گیا تو آنیوالے دنوں میں ملک خدانخواستہ ایک خطرناک صورتحال سے دوچار اور بہت بڑے بحران کا شکار ہوجائیگا۔ حکومت ناکام ہوچکی ہے ، سیاسی ومعاشی بحران کا واحد حل آزاد،غیرجانبدارانہ اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد ہے ۔اجلاس نے ملک میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد نصف لاکھ تک پہنچنے پرتشویش کااظہارکرتے ہوئے اموات اور شہریوں کی زندگی کو لاحق خطرات کا موجب حکومتی نالائقی کو قرار دیا۔ شہبازشریف دور میں مرتب طریقہ ہائے کار کو دانستہ نظرانداز کیاگیا۔مجرمانہ غفلت برتی گئی ہے جس کا اعتراف کرتے ہوئے ڈینگی سے بچائو، تدارک اور علاج معالجہ میں ناکامی پر تمام متعلقہ لوگ مستعفی ہوجائیں۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف کو اپنی ہی پارٹی کے رہنمائوں پر شک ہونے لگا ہے جس پر ان کو اجلاس کی باتیں لیک نہ کرنیکی ہدایت کی گئی۔ خبریں لیک ہونے کے ڈرپر ن لیگی قیادت نے اہم پارٹی رہنمائوں کے موبائل فون باہر ہی رکھوادیئے ،اجلاس میں شریک کسی رہنما کو موبائل فون لے جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ تنازعات سے بچنے کیلئے یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ پارٹی کا پالیسی بیان صرف تین عہدیدار ہی دینگے ۔ اجلاس میں آزادی مارچ میں شرکت کے حوالے سے تجاو یز لی گئیں ۔ رہنمائوں نے تجاویز دیں کہ ن لیگ سندھ اور سکھر سے آزادی مارچ میں شرکت کرے اور شیخوپورہ، سیالکوٹ، نارووال، قصور، ننکانہ اور گوجرانوالہ کے کارکن لاہور میں جمع ہوں جبکہ گلگت بلتستان اور بلوچستان کی قیادت کو کارکنوں کو متحرک کرنے کی ہدایت بھی کی گئی۔ذرائع کے مطابق اجلاس کے بعض شرکا دھرنے کے مخالف تھے ،انہوں نے دھرنے میں شرکت کے معاملے پر تحفظات کا اظہار کیا اور صرف آزادی مارچ میں شرکت کرنے کی تجویز دی ۔ اجلاس میں سامنے آنے والے تحفظات سے مولانا فضل الرحمٰن کو بھی آگاہ کردیا گیا۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں سینیٹر عبد القیوم نے کہا کہ اجلاس میں سب نے کہا کہ نوازشریف کے خط پر من وعن عمل ہوناچاہئے ۔لیگی رہنما جاوید لطیف نے کہا کہ نواز شریف نے آزادی مارچ میں حصہ لینے کا فیصلہ کرلیا ۔ شہبازشریف سمیت تمام رہنما آزادی مارچ میں بھرپور شرکت کرینگے ۔