لاہور (رانا محمد عظیم)حکومت کے خلاف تحریک کیلئے پیپلزپا رٹی اور ن لیگ کو ایک دوسرے کی قیادت پر اعتماد نہیں ، دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے اہم رہنمائوں نے حکومت کے خلاف تحریک کے حوالے سے بیانات تو جاری کر دیئے مگر مشترکہ تحریک ، مشترکہلائحہ عمل اور تحریک کی سربراہی کون کرے گا اور اس میں کیا کیا مطالبات شامل ہوں گے ، اس حوالے سے فیصلہ ہوسکا اور نہ ہی تحریک کیلئے کسی تاریخ کا اعلان ہوسکا ہے ۔ ذرائع کے مطابق حکومت کے خلاف تحریک کے حوالے سے پیپلزپا رٹی اور ن لیگ کی قیادت متعدد بار اعلان تو کر چکی ہیں مگر دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے اہم رہنما کسی بھی صورت میں مشترکہ تحریک چلانے کے حوالے سے ایک دوسرے پر اعتماد کرنے کیلئے تیار نہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپا رٹی کے اندر واضح طور پر اہم رہنما پارٹی اجلاسوں میں اور نجی محفلوں میں یہ کہہ چکے ہیں کہ تحریک انصاف کے خلاف تحریک ن لیگ نہیں چلائے گی، ن لیگ صرف پیپلزپا رٹی کو اپنے ساتھ ملا کر حکومت پر پریشر بنا کر مزید ریلیف لینا چاہتی ہے ۔ ذرائع کے مطابق پیپلزپا رٹی کے اہم اجلاس میں تو یہاں تک کہا گیا کہ ن لیگ کے معامالات طے ہو چکے ہیں اور انہی معاملات کی وجہ سے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو ریلیف ملا جبکہ ایک رہنما نے تو یہ بھی کہا کہ نوازشریف جب دوبا رہ جیل گئے تو اس وقت یہ ن لیگ کی طرف سے کہا جا رہا تھا کہ آ ج مریم خطاب بھی کرے گی اور حکومت کے خلاف کھل کر بات کرینگی مگر مریم کی اس دن خاموشی بھی ڈیل کی طرف ایک اشارہ تھا لہذا اگر تحریک چلانی ہے تو پھر پیپلز پارٹی خود چلائے ۔ ذرائع کے مطابق اسی وجہ سے پنجاب اسمبلی میں قائمہ کمیٹیوں کے انتخاب میں ن لیگ نے بائیکاٹ کیا مگر پیپلزپارٹی کے ارکان اسمبلی نے اس میں حصہ لیا ۔ذرائع کے مطابق ن لیگ کے اندر بھی اسی طرح پیپلزپارٹی کے حوالے سے عدم اعتماد پایا جا رہا ہے اور ن لیگ کی ایک بڑی اکثریت اجلاسوں میں اور دیگر مواقع پر یہ کہہ چکی ہے کہ پیپلزپا رٹی اور حکومت میں معاملات چل رہے ہیں اور اسی وجہ سے تمام ثبوت ہونے کے باجود آ صف زرداری کو گرفتار نہیں کیا جا رہا اور بلاول بھٹو بھی جو سخت بیان دیتے ہیں وہ معاملات کو تکمیل تک پہنچانے کیلئے پریشر ڈالنے کیلئے ہوتے ہیں ۔ذرائع کے مطابق اس ضمن میں ن لیگ کے سینئر رہنمائوں کے گروپ نے اعلیٰ قیادت کو پیغام دیا کہ آئندہ اگر سیاست میں رہنا ہے اور ہم نے الیکشن میں جانا ہے تو کوئی بھی تحریک شروع کی جائے تو وہ خود کریں، اس میں دیگر سیاسی جماعتیں ہمارے جھنڈے کے نیچے شامل ہوں، ہم کسی اور کی قیادت میں نہ جائیں۔ ذرائع کے مطابق عدم اعتماد کی وجہ سے مشترکہ اپوزیشن کی تحریک بنتی ہوئی نظر نہیں آ رہی۔