دوشنبے (صباح نیوز؍این این آئی) شنگھائی تعاون تنظیم(ایس سی او) اورجتماعی سلامتی سمجھوتہ تنظیم( سی ایس ٹی او) کے سربراہی اجلاسوں کے موقع پر روس، چین ، پاکستان کے وزرائے خارجہ اور ایران کے نائب وزیر کے درمیان اہم اجتماعی ملاقات ہوئی۔پاکستان کے دفترخارجہ کے ترجمان کے مطابق دوران ملاقات افغانستان کی ابھرتی صورتحال اور خطے میں امن و استحکام کے حوالے سے خصوصی تبادلہ خیال ہوا۔ شرکا ء نے افغانستان اورمجموعی طور پر خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کے فروغ کے لئے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔وزرا نے افغانستان میں قومی مفاہمت اور اجتماعیت کی حامل حکومت کی ضرورت پر زور دیا جو ملک کی تمام نسلی وسیاسی قوتوں کے مفادات کو مدنظر رکھے ۔ دوران ملاقات افغانستان کی موجودہ صورتحال اور لاحق خطرات، خاص طور پر دہشت گردی کے پھیلائو اور منشیات کی ترسیل سے نمٹنے کے لئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا گیا ۔وزراء نے افغانستان میں انسانی اور سماجی ومعاشی پیچیدہ صورتحال اور خطے میں مہاجرین کی یلغار کے خطرات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ شرکاء نے افغانستان میں پرامن زندگی کی واپسی اور معاشی بحالی کی ضرورت پر زور دیا۔علاوہ ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لیوروف کے ساتھ ملاقات کی جس میں دو طرفہ تعلقات ،مختلف شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ اور علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر خارجہ نے روسی وزیر خارجہ کے اپریل 2021 میں دورہ پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا روس کے ساتھ دو طرفہ تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں شامل ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا پاکستان خطے میں امن و استحکام کیلئے افغانستان میں قیام امن کو ناگزیر سمجھتا ہے ۔ انہوں نے کہا موجودہ صورتحال میں ضرورت اس بات کی ہے کہ افغانستان میں انسانی بنیادوں پر خوراک اور ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے ۔وزیر خارجہ نے کہا پاکستان، افغانستان میں امدادی سامان کے چار جہاز کابل، قندھار، خوست،مزار شریف میں بھجوا چکا ہے ، اس نازک مرحلے پر افغان شہریوں کو تنہا نہ چھوڑا جائے ۔ شاہ محمود قریشی نے کہاعالمی برادری افغانوں کی معاشی و انسانی مدد کیلئے آگے بڑھے ۔ انہوں نے کہا پاکستان سٹریم گیس پائپ لائن منصوبے کو جلد عملی جامہ پہنانے کیلئے پر عزم ہے ۔دونوں وزرائے خارجہ نے اہم علاقائی و عالمی امور پر مشاورت کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔