اورنج لائن میٹرو ٹرین کے روٹ پر ملتان روڈ کے جنکشنز کی حالت میں بہتری اور ٹریفک مینجمنٹ کے اقدامات تاحال نہیں ہو سکے۔ جس کے باعث شہریوں کو ٹریفک مسائل اور حادثات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اورنج ٹرین منصوبہ لاہوریوں کے لئے وبال جان بن چکا ہے۔ پنجاب حکومت کے لئے بھی وہ گلے کی ہڈی بنتا جا رہا ہے۔ اسے نگل سکتے ہیں نہ اگل سکتے ہیں۔ اگر اس منصوبے کو بند کرتے ہیں تو اربوں روپے ضائع ہو جاتے ہیں جبکہ چائنہ کی طرف سے جرمانے کا الگ سے سامنا کرنا پڑتا ہے اگر جاری رکھتے ہیں تو یہ سفید ہاتھی بن چکا ہے جو ھل من مزید کی صدا لگارہا ہے۔ اس منصوبے نے دسمبر 2018ء میں مکمل ہونا تھا لیکن ابھی تک سڑکیں تعمیر ہوئی ہیں نہ ہی حکومت سگنل نصب کر کے شہریوں کی مشکلات کو کم کر پائی ہے۔ ٹریفک پولیس اہلکاروں کے ساتھ سول ڈیفنس کے رضا کار بھی صبح سے شام تک سڑکوں پر دھوئیں اور مٹی کے درمیان کھڑے ہوتے ہیں۔ جنکشنز کی ری ماڈلنگ کا منصوبہ مسترد ہونے کے بعد متبادل کے منصوبے پر کام شروع نہیں ہوا جبکہ ذمہ دار ایل ڈی اے ‘ ٹیپا اورماس ٹرانزٹ اتھارٹی نے بھی صورتحال پر قابو پانے کی بجائے آنکھیں موند رکھی ہیں، جو باعث تشویش ہے۔ اورنج لائن منصوبے کے اطراف میں کاروبار تو ویسے بھی ختم ہو چکا ہے جبکہ گردو نواح کے رہائشی بھی دمے کا شکار ہو چکے ہیں۔ اس منصوبے پر کام سست روی کا شکار ہے حکومت عوام پر رحم کرے اور اس منصوبے کو جلدازجلد مکمل کرے تاکہ شہری سکھ کا سانس لے سکیں۔