وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایک ہی روز ملکی سلامتی اور امن کو لاحق خطرات پر بات کی ہے۔ کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ فوج نے دشمنوں کے سازشی منصوبے ناکام بنائے ہیں۔ آرمی چیف نے اپنے بیان میں کہا کہ دہشت گرد ملک میں امن بحال کرنے کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں جنہیں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے بلوچستان حکومت سے پاک فوج کے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ پاکستان میں اگرچہ 2015ء میں نیشنل ایکشن پلان کے نفاذ کے بعد دہشت گردی کے واقعات کی ان وجوہات اور محرکات کو کافی حد تک ختم کردیا گیا جو مقامی حیثیت رکھتے تھے لیکن بیرونی مداخلت اور سازشوں کے طفیل بعض علاقے مسلسل بدامنی کا شکار ہیں۔ بلوچستان اوراس سے ملحق سندھ کے علاقے خاص طور پر امن دشمنوں کے نشانے پر ہیں۔ یکم جون کو جس وقت وزیراعظم اور آرمی چیف امن دشمنوں سے نمٹنے کی بات کر رہے تھے میر علی میں سکیورٹی اہلکار اور راہگیر کو شہید کر دیا گیا۔ ٹانک میں بارودی سرنگ پھٹنے سے 3 بچے جاں بحق ہو گئے۔ ایک روز پہلے بھی بلوچستان میں دہشت گردانہ کارروائی ہوئی۔ واقعات کا ایک تسلسل ہے، 9 مئی کوبلوچستان میں کوئٹہ اور تربت میں دہشت گردی کے 2 مختلف واقعات میں 3 ایف سی اہلکار شہید 5 زخمی ہوگئے۔آئی ایس پی آر کے مطابق کوئٹہ میں سکیورٹی ڈیوٹی پر مامور ایف سی اہلکاروں پر دہشت گردوں نے فائرنگ کی۔کوئٹہ میں سکیورٹی فورسز پر حملے کے واقعے میں 3 اہلکار شہید اور ایک زخمی ہوگیا۔ 19 مئی کو ایک بار پھر دہشت گردی کی وارداتیں ہوئیں،بلوچستان میں دہشت گردوں کے حملوں کے 2 مختلف واقعات میں 7 سکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق بلوچستان کے علاقوں مچھ اور کیچ میں دہشت گردی کے واقعات پیش آئے۔ بتایا گیا کہ مچھ میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کی گاڑی پر آئی ای ڈی سے حملہ کیا گیا۔اس حوالے سے فراہم کردہ تفصیل کے مطابق مچھ کے علاقے پیرغیب میں ایف سی کی گاڑی کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ بیس کیمپ سے معمول کی پیٹرولنگ کے بعد واپس آرہی تھی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دوسرا واقعہ کیچ کے علاقے میں مند کے قریب پیش آیا، جہاں فائرنگ کے تبادلے میں ایک سپاہی امداد علی نے جام شہادت نوش کیا۔اس حملے سے متعلق آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ بلوچستان میں ایف سی جنوبی کی گاڑی کو ریموٹ کنٹرول ڈیوائس سے اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ پاک ایران سرحد سے 14 کلومیٹر دور بلیدہ سے پیٹرولنگ کرکے واپس آرہی تھی۔واضح رہے کہ اپریل میں افغان سرحد کے قریب واقع ضلع قلعہ عبداللہ کے علاقے ٹوبہ اچکزئی میں ہونے والے بم دھماکے میں پاک فوج کے 2 جوان شہید جبکہ 2 زخمی ہوگئے تھے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب سکیورٹی فورسز باڑ لگانے کے لیے علاقے میں موجود تھیں۔ پاکستان کو اس سال بھی دنیا کو انتہا پسندی کے خلاف اپنی جنگ اور کامیابیاں منوانے میں مشکلات کا سامنا رہا۔ پاکستان کی ان کوششوں پر اس وقت سوال اٹھایا جاتا رہا جب کسی دہشت گرد کے خلاف ڈرون حملہ ہوا یا کسی کالعدم رہنما نے عوامی سطح پر پریس کانفرنس کی یا عوامی احتجاج کیا۔ ایک رپورٹ میںبتایا گیا ہے کہ ان مسائل کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں تاحال کچھ گروہوں کو قومی سطح کے مرکزی دھارے میں شامل کرنے کی پالیسی پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا۔ رپورٹ کے مطابق حکومتی سطح پر اس ابہام کو فی الفور ختم کرنے ضرورت ہے، رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ کالعدم جماعتوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کی پالیسی کے بنیادی نکات میں تمام گروہوں کو بلاتعصب شامل کیا جائے اور اسے پارلیمان کے تحت ترتیب دیا جائے۔افغانستان سے امریکی افواج کا انخلاء اور مشرق وسطیٰ میں تنازعات ایک نئی متشدد لہر کا باعث بن سکتے ہیں، امریکی افواج کے ہنگامی انخلاء کی صورت میں افغان طالبان کو بڑی کامیابیاں ملنے کی توقع ہے جن کی پوری توجہ اپنے نئے دشمن نام نہاد دولت اسلامیہ کے خلاف مرکوز ہوجائے گی، یہ امرفراموش نہیں ہونا چاہیے کہ افغان طالبان القاعدہ کے حمایتی رہے ہیں۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف ایک طویل اور کامیاب جنگ لڑ کر تعمیر نو کے عمل سے گزر رہا ہے۔ معاشی بہتری آ رہی ہے‘ حکومت پارلیمنٹ میں سادہ اکثریت کے باوجود ملک کو سیاسی استحکام کی طرف لا رہی ہے۔ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان رابطے بڑھے ہیں‘ زراعت کے شعبے میں بہتری آئی ہے۔ عالمی سطح پر پاکستان نے کشمیر اور فلسطین کے تنازعات پر ایک جرأت مندانہ موقف اختیار کیا جس کو سراہا جا رہا ہے۔ کویت کی طرف سے دس سال بعد ویزوں کا اجرا بحال کر دیا گیا ہے۔ یہ سب امن کی بحالی کے ثمرات ہیں۔ وزیراعظم اور آرمی چیف نے درست نشاندہی کی کہ دشمن پاکستان میں امن کو نشانہ بنانے کی سازشوں میں مصروف ہے تاکہ پاکستان کی تعمیر نو کا مرحلہ سست کیا جا سکے۔ اس صورت حال میں توقع کی جاتی ہے کہ متعلقہ سکیورٹی و انٹیلی جنس ادارے اپنا کردار فعال طریقے سے انجام دے کر دشمن کے ارادوں کو خاک میں ملا دیں گے۔