لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہاہے اپوزیشن کے جلسے کی کوئی فکر نہیں، میری ہمدردی ہیلتھ ورکرز کے ساتھ ہیںِ صوبائی چیزیں صوبے کی سطح پر حل ہونگی، ہم ان کے مسائل حل کرینگے ،مجھ سے جو ہوسکا ضرور کروں گا ،ان کی آواز وزیر اعظم تک پہنچائوں گا ۔پروگرام نائٹ ایڈیشن میں میزبان شازیہ ذیشان سے گفتگو میں انہوں نے کہامہنگائی سے ہم سب متاثرہورہے ہیں،اپوزیشن اثاثوں کو کیسے بچایا جائے کیلئے جلسہ کر رہی ہے ، ان کی عوام سے کوئی ہمدردی نہیں۔صدر نیشنل ہیلتھ ایمپلائز ایسوسی ایشن رخسانہ انور نے کہا ہمارا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں،ہم نے کسی سیاسی جماعت سے نہیں کہا کہ ہمارا مسئلہ حل کرائے ، ہمیں یہ نہیں پتہ پنجاب میں عثمان بزدار وزیرا علی ہیں یا ڈاکٹر یاسمین راشد ، وہ ہم سے انتقام لے رہی ہیں ، کیا پروموشن ہمارا حق نہیں۔ سینئر صحافی تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا مہنگائی نے عوام کی چیخیں نکلوادی ہیں،حکومت کیلئے سب سے بڑاخطرہ گورننس کے مسائل ہیں، اپوزیشن کا جلسہ بہت بڑا ہوگا، کراچی اورکوئٹہ میں بھی اچھے جلسے ہونگے ۔بیوروچیف اسلام آباد سہیل اقبال بھٹی نے کہا حکومت نے سپریم کورٹ کے مصطفی ایمپکس کیس کے فیصلے میں تبدیلیاں کردی ہیں جس کامقصد منظورنظرافراد پر نظر کرم کرنا ہے ، کیس میں لکھا ہے کہ وفاقی حکومت کا مطلب وفاقی کابینہ ہوتی ہے ، اس حوالے سے تقرریوں، تبادلوں اور اہم فیصلوں کی منظوری کابینہ دیگی،2019 تک خلاف ضابطہ تعیناتیاں ہوتی رہیں ،800کے قریب ایسے افسران ہیں جن کی کابینہ مخالفت کرچکی لیکن ایک سال سے وفاقی وزیر اورایک شخصیت مطالبہ کررہی ہے کہ وفاقی کابینہ کے اختیارات وزیراعظم ، وزرا کو سونپ دیئے جانے چاہئیں،حکومتی سسٹم میں موجود کئی لوگ چاہتے تھے کہ ان کی مرضی کے مطابق مختلف محکموں کے ایم ڈیز لگائے جائیں، اس میں وہ کامیاب بھی رہے ۔اگر کسی کی ٹرانسفر کا معاملہ ہوا تو اس کو کابینہ میں نہیں بھیجاجائے گا بلکہ اس کی منظوری وفاقی وزیر ہی دے گا،جب کابینہ سے یہ سمری منظور کرائی گئی تو کسی نے اس پرآواز نہیں اٹھائی حالانکہ شیخ ر شید، مراد سعید، فواد چودھری اورشیریں مزاری نے اس حوالے سے کابینہ میں آواز اٹھائی لیکن ان سے بیک ڈور چینل کے ذریعے بات کی گئی جس کے بعدوہ خاموش ہوگئے ،حکومت نے اس کی منظوری کابینہ سے حاصل کرلی، سپریم کورٹ کے فیصلے کا توڑ نکالا گیا ۔