اسلام آباد(سپیشل رپورٹر، 92 نیوز رپورٹ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان میںناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش جارہی ہے ،افغان حکومت بلیم گیم سے بازرہے ،ہم افغانستان میں قیام امن کی ضمانت نہیں دے سکتے ۔ افغان وزیرخارجہ کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی جس کامقصد تمام مسائل پر گفتگو اوران کا حل نکالناہے ۔ گزشتہ روز اسلام آباد میں پریس کا نفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افسوس افغانستان نے الزام تراشی کا سلسلہ بند نہیں کیا۔ پا کستا ن کا افغانستان میں کوئی فیورٹ نہیں ہے پاکستان کو دوسروں کی ناکامیوں پر قربانی کا بکرا بنایا جارہاہے ۔ افغان نمائندے نے سلامتی کونسل میں بے بنیاد جھوٹے الزامات لگائے ۔ ہم ان بے سروپا الزامات کو مسترد کرتے ہیں ۔یہ سلسلہ اب بند ہوناچاہئے ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم افغان امن عمل میں اہم سٹیک ہولڈر ہیں، پاکستان افغانستان میں پائیدار امن کا خواہاں ہے ، دوحہ میں ہونے والے امن معاہدے میں پاکستان کا کردار اہم ہے ، 6اگست کو سکیورٹی کونسل میں افغانستان سے متعلق بریفنگ ہوئی لیکن اس اجلاس میں پاکستان کو شرکت کا موقع نہ دیا گیا۔ بھارت اس مسئلے پر سلامتی کونسل کی صدارت کی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہا۔ افغانستان سے متعلق بریفنگ کیلئے بھارت سے بطور سکیورٹی کونسل کے موجودہ صدر رابطہ کیا لیکن بھارت نے مثبت ردعمل نہیں دیا،بھارت کی جانب سے ہماری درخواست کو قبول نہیں کیا گیا ،بھارت کو سلامتی کونسل کے صدر کی حیثیت سے ایسا منفی رویہ زیب نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ہمارے مقاصد امریکہ اور عالمی برادری کے مقاصد کے ساتھ مماثل ہیں، افغانستان کے معاملے پر پاکستان، امریکہ اور عالمی برادری ایک پیج پر ہیں، جو وہ چاہتے ہیں ہم بھی وہی چاہتے ہیں، وزیر اعظم ہمیشہ سے افغانستان کے سیاسی حل کی بات کرتے رہے ہیں، افغان مسئلے پر دنیا نے وزیراعظم عمران خان کے موقف کی تائید کی، افغانستان میں ہمارا کردار معاونت کا ہے ، ضامن کا نہیں، ہم افغانستان میں قیام امن کی ضمانت نہیں دے سکتے وہ افغانوں کو خود دینی ہے ۔میں نے تحریری طور پر افغان وزیر خارجہ کو اسلام آباد کے دورے کی دعوت دی تاکہ ہم اگر کوئی مسائل ہیں تو ان پر بات کر سکیں، دوسروں کی ناکامی کی ذمہ داری پاکستان پر نہ ڈالی جائے ،ایک دوسرے پر الزام تراشی کی بجائے پائیدار امن کیلئے آگے بڑھا جائے ، سلامتی کونسل اجلاس میں افغان نمائندے نے پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزام تراشی کی۔ ہم افغان نمائندے کے پاکستان مخالف بیانات کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں لگایا جانے والا پیسہ کہاں استعمال ہوا، ہم افغان فورسز کی ناکامیوں کے ذمہ دار نہیں ہیں، پاکستان افغانستان کے فوجی قبضہ کا حمایتی نہیں ہے ، جب ہم سیاسی حل کی بات کرتے ہیں تو یہ عسکری قبضے کی ضد ہے ، پاکستان نے مختلف فورمز پر واضح کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دارانہ بالترتیب انخلا کی حمایت کرتا ہے ، جب آپ افغانستان سے انخلا کر رہے ہیں تو وہاں ایک خلا مت چھوڑیں، اس خلاء کا براہ راست فائدہ دہشت گرد تنظیمیں اٹھائیں گی۔