نئی دہلی ، نیو یارک ( نیٹ نیوز ، اے ایف پی ) بھارتی پا رلیمنٹ سے منظوری کے بعد گز شتہ روز متنازعہ شہریت بل پر صدر رام ناتھ کووند نے بھی دستخط کر د ئیے ہیں ۔ اقو ام متحدہ نے بھی بھارت کے متنازعہ شہریت بل کی مذمت کی ہے ا ور کہا ہے کہ یہ بل بنیادی حقوق کے منافی ہے اقوام متحدہ نے قانون کو مسلمانوں کے منافی قرار دیا ہے ۔ بھارت کی 5ریاستوں نے متنازعہ شہریت بل پر عملد رآ مد سے انکار کر دیا ہے جبکہ متنازعہ بل کیخلاف گز شتہ روز بھی کئی بھارتی شہروں میں مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا ۔ آسام کے شہر گوہاٹی میں ہونے والے مظاہرے میں پولیس کی فائرنگ سے 3 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ۔ جس کے باعث 2روز میں آسام میں ہو نیوالی ہلا کتوں کی تعدا د 6ہو گئی ہے ۔بھار تی صدر رام ناتھ کوو ند نے پارلیمنٹ سے منظور ہونے والے متنازعہ شہریت ترمیمی بل کی توثیق کرتے ہوئے اسے قانون کی شکل دے دی ہے ۔ بھارتی پارلیمان میں شہریت سے متعلق منظور کئے جانے والے بل کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے نقل مکانی کرنے والے ہندو، جین، بدھ، سکھ، عیسائی اور پارسی مذہب سے تعلق رکھنے والوں کو بھارتی شہریت دی جا سکتی ہے ۔ تاہم مسلمانوں کو اس میں شامل نہیں کیا گیا ہے ۔ ادھر مغربی بنگال ، کیرالا،مدھیا پر دیش اور چھتیس گڑ ھ کے وزرا اعلیٰ گز شتہ روز اعلان کیا ہے کہ منظور ہو نے والا یہ شہریت بل آ ئین کیخلاف ہیں اپنی ریاستوں میں اس قانون کو لا گو نہیں کر ینگے ۔ادھر وز ارت داخلہ کے تر جمان کا کہنا ہے کہ کسی ریاست کے پاس شہریت بل کو نافذ کرنے سے انکار کا کو ئی اختیار نہیں ہے ۔ گز شہ روز کیرالا کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ایسے غیر آ ئینی قانون کی ان کی ریاست میں کو ئی جگہ نہیں ہے ۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینر جی نے کہا کہ بی جے پی نے منشور میں لکھا ہے کہ ملک کو تقسیم نہیں کیا جا ئیگا ۔ادھر صدر کی جانب سے متنازع شہریت ترمیمی بل کی منظوری کے بعد سینکڑوں افراد نے آسام کے شہر گوہاٹی میں اجتماعی بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے ۔ سر دی اور دھند کے باوجود لوگوں نے صبح سویرے چھ بجے سے ہی شہر کے مرکزی چاند مری میدان میں آنا شروع کر دیا اور صبح سات بجے لوگ یہاں بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے ۔ علا وہ ازیں شہریوں کی بڑی تعداد لوگ سڑکوں پر نکل آ ئی ۔ مظاہرین نے گوہاٹی ہائی کورٹ کے سامنے ایک بڑے میدان میں جلسہ کیا ۔ پولیس نے مظاہرین پر ہلہ بول دیا اور لاٹھی چارج کے بعد شدید شیلنگ کی جس سے کئی مظاہرین دم گھٹنے کے سبب خاموش ہو گئے ، پولیس نے یہیں پر بس نہیں کیا بلکہ روایتی ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فائرنگ کر دی جس کے نیتجے میں 2 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ۔ادھر نئے قانون کے خلاف احتجاج ملک کے شمال مشرقی علاقوں سے دیگر شہروں میں پھیل گیا ۔ نئی دہلی میں احتجاج کرنے والے طلبہ کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی اور پولیس نے ان پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔امرتسر میں مسلم مظاہرین نے پلے کارڈز نذر آتش کئے جبکہ کولکتہ، کیرالا اور وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں بھی احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔