2019ء سے2020ء تک ثقہ علمائے نجوم کے نزدک صدر ٹرمپ سخت قسم کی ذاتی نحوست میں ہیں۔ جب وہ خود ذاتی نحوست میں ہیں تو امریکی صدر کا منصب اور اس کے بیشتر وہ فیصلے جن میں صدر کا ذاتی کردار واضح ہے وہ سب بھی تو نحوست اور ’’ایام نحسات‘‘ کی زد میں رہیں گے وہ اگلے صدر شائد منتخب نہ ہوسکیں گے اور اگلا امریکی انتخاب تقسیم امریکہ کا عنوان بھی بن سکتا ہے۔ صدر ٹرمپ24-25 فروری کو بھارت کا جو دورہ کررہے ہیں وہ بھی مقاصد اور اہداف کے حصول کے اعتبار سے اس لئے ناکام و نامراد رہے گا کہ نجوم، روحانیات، وجدان میزان میں علمائے فقر و روحانیات اور علمائے نجوم کی نظر میں بھی بھارت خود بھی ’’ایام نحسات‘‘ کی شدید زد میں ہے۔ صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ہمراہ جو اردنی و فلسطینی اراضی کو گریٹر اسرائیل میں ضم کرنے کا منصوبہ پیش کیا ہے وہ نامراد بلکہ ناممکن الحصول بن جائے گا۔ بظاہر صدر ٹرمپ کی طرف سے یہودیوں کے ساتھ حقیقی محبت اور حقیقی وفاء سے کہیں زیادہ ’’صدی کا امریکی امن منصوبہ‘‘ انتہا پسند یہودی سیاست دان نیتن یاہو کی سیاسی بقائ، متوقع انتخاب میں جیت کے لئے ہونے والی کرشمہ سازی ہے۔ نیتن یاہو تیسری بار انتخابی دنگل میں اگلے ماہ پھر جارہے ہیں۔ گزشتہ سال ہونے والے انتخابات کے بعد کوئی بھی معتدل مزاج یہودی یا اسرائیلی عرب سیاسی ذہن ان کے ہمراہ حکومت سازی سے احتراز کرتا رہا ہے۔ دور اندیش اسرائیلی عوام نیتن یاہو کو حکومت سازی کے لئے مطلوب سیاسی ووٹ کی حمایت دینے سے سخت احتراز کرتے رہے ہیں۔ وجدان میزان میں متوقع اسرائیلی انتخابات میں نتیجہ جو سامنے آئے گا و ہ شائد نیتن یاہو اور صدر ٹرمپ کی مایوسی اور ناکامی کو طلوع کرے گا۔ واللہ اعلم بالصواب مشرق وسطیٰ میں اس امریکی و اسرائیلی منصوبہ کو قبول کیا جانا طویل ترین مدوجذر کا سامان ہوگا۔ بزرگ روحانی صاحب وجدان جو لاہور میں مقیم ہے کے مطابق بھارت اور امریکہ28 مارچ2020 کے بعد نئے داخلی انتشار، انارکی، عدم استحکام کی جس نئی منزل کی طرف رواں دواں ہونے جارہے ہیں وہ2025میں ان دونوں ممالک کے انہدام کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے۔ پاکستان میں بظاہر جو سیاسی عدم استحکام ہے وہ شائد مئی نومبر تک بھی برقرار رہ سکتا ہے۔ روحانی وجدان کے مطابق اگلے تین سال کے لئے عہدابتلائء چین کا امتحان، رکاوٹوں، معیشت کی خرابی کے ہیں۔ ماضی کے چندسالوں میں جس طرح چین اپنے منصوبوں کی آسانی سے تکمیل کے ذریعے عالمی طاقت بن رہا تھا۔ فروری سے اس میں کافی رکاوٹ کا عہد آگیا ہے۔ چین میں اچانک جو ’’نئی بیماری‘‘ سامنے آئی ہے وہ چین کے لئے ’’ایام نحسات‘‘ کا قرآنی فارمولہ ہے۔ چین کے طاقتورحکمرانوں کو چاہیے کہ وہ چینی مسلمانوں پر جاری مظالم کا خاتمہ کریں کیونکہ مظلوم و بے بس چینی مسلمانوں کی دعائیں اور بددعائیں عرش الٰہی کو چھو رہی ہیں۔ اگر چینی مسلمان مظلوم بدستور رہے تو چینی حکومت کے عالمی منصوبے طویل نحوست کا شکار رہیں گے۔ صدر پیوٹن کی شخصیت اور روس استحکام کی طرف جارہے ہیں۔ صدر پیوٹن کا عالمی کردار اور وقار مزید بڑھے گا۔ مشرق وسطیٰ میں روسی کردار کو پذیرائی ملے گی۔ واللہ اعلم بالصواب وزیراعظم عمران خان کا رویہ مزید سخت ہوسکتا ہے۔ اسمبلیوں پر مبنی نظام حکومت27 جنوری سے فروری مارچ کے درمیان بہت زیادہ غیر مستحکم ہوچکا ہے۔14 فروری کے ارد گرد عمران خان بہت سخت ردعمل مزید بھی دے سکتے ہیں۔ 27 جنوری کے بعد وہ پہلے ہی لاہور میں مقیم گورنر پنجاب اور چوہدری برادران کو اپنے سخت گیر رویئے سے دوچار کرکے کافی مایوس کرچکے ہیں۔ اس عمل میں نجوم کے مطابق26 جنوری کو تبدیل ہوتے ستارے کے ذریعے ظہور ’’امر ربی‘‘ ہوا ہے تاہم چوہدری برادران میں سے چوہدری شجاعت حسین کی توقیر و عزت میں اضافہ مگر سکارپیو چوہدری پرویز الٰہی کے لئے خفت اور ناکامی اس لئے لائے ہیں کہ وہ نجوم فضا میں جلد باز اور ہمہ گیر فتوحات کے حصول کی نفسیاتی جنگ میں ہیرو بننے کے متمنی رہے ہیں۔ ان کے حق میں ان کے سابق سینیٹر کی وافر گفتگو ان کے لئے عمران خان کے حلقے میں عدم پذیرائی بلکہ عدم اعتماد کا ناپسندیدہ عمل تخلیق کرگئی ہے۔ چوہدری نثار علی خان کے لئے وزارت اعلیٰ پنجاب ناممکن رہے گی فی الحال شہباز شریف کا وزیراعظم بننا ناممکن رہے گا۔ جنوری سے ان کے خلاف کافی بڑی نئی دیوار پھر سے تخلیق ہوگئی ہے۔ جدی نواز شریف کے لئے فروری مناسب اور خوشگوار رہے گا۔ عمران خان کی شخصیت میں لبرا کی جملہ خامیاں اورخوبیاں جلو گر ہیں جبکہ شہبا شریف لبرا اور ورگو کا خود غرضانہ اجتماع لئے ہوئے ہے۔ اسی لئے وہ بہت زیادہ دھوکہ، ابن الوقتی، بے وفائی، معاہدے توڑ ڈالنے کے پیدائشی طور پر عادی ہیں۔ وہ محسن کش آسانی سے ہو جاتے ہیں۔ علمائے روحانیات کے نزدیک ملک میں ایمرجنسی23 مارچ کے بعد اور نومبر تک لگ سکتی ہے۔ علمائے نجوم کے نزدیک فوج کو داخلی نظام کی طرف کافی زیادہ توجہ دینا پڑے گی جبکہ فوج کے اندر سے حاکمانہ نیا وژن اور نئی فکر23 مارچ کے بعد نومبر دسمبر تک بھی ظہور میں آسکتے ہیں۔ اسی عرصے میں امکانی طور پر ایمرجنسی کا نفاذ نظام حکومت کی تبدیلی کا راستہ ہموار ہوسکتا ہے۔ کھلے لفظوں میں صدارتی نظام کے حق میں فضا اور ماحول کا بننا ممکن دکھائی دے سکتا ہے۔ عالمی شطرنج میں جو مدوجزر ہے اس میں ایک’’ نئی عالمی معاشی و سیاسی ون پارٹی ‘‘قسم کی حکومت تخلیقی مراحل طے کرتی نظر آتی ہے۔ پس تحریر: پاکستان سے جنوبی خطہ ارضی زیادہ ارضی و سماوی مدوجزر سے دوچارہوسکتا ہے۔ روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والا میانمار کا فوجی ظلم مستقبل بعید میں نیا رخ اختیار کرے گا اور میانمار کی فوج کا ظلم خود اس فوج کے خلاف تقدیر الٰہی کا سبب بن جائے گا۔ قارئین سے استدعا ہے کہ پارہ28 کی سورہ الحشر اور پارہ30 کی سورہ والضحی اور سورہ الم نشرح کا ترجمہ کے ساتھ یعنی مفاہیم قرآنی کو اچھی طرح سمجھ کر صبح و شام تلاوت کیا کریں انشاء اللہ دنیاوی فوائد بھی حاصل ہوںگے۔