لاہور،اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،نیٹ نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف جہانگیر ترین گروپ کے ایم پی اے نذیر چوہان ریلی کے ساتھ گرفتاری دینے تھانہ ریس کورس جاپہنچے تاہم پولیس نے انہیں گرفتار کرنے سے گریز کیا۔ نذیر چوہان ایس ایچ او رضا عباس کے سامنے پیش ہوئے اور اپنے مقدمے کی کاپی پیش کی، ایس ایچ او نے کہا مقدمہ درج ہو چکا اور اب کام تحقیقات کا ہے ،نذیر چوہان انچارج انوسٹی گیشن ریس کورس کے پاس گئے اور ان سے درخواست کی کہ مجھے گرفتار کریں ، انچارج انوسٹی گیشن نے کہاسپیکرپنجاب اسمبلی کی اجازت کے بعد کارروائی کریں گے ۔قبل ازیں تھانہ ریس کورس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں نذیر چوہان کا کہنا تھاقوم کو شہزاد اکبر کے حوالے سے بتانا چاہتا ہوں کہ میں نے ان کے لئے جو الفاظ بولے تھے اس پر قائم ہوں، وہ پارٹی کے مرکزی رہنماؤں میں سے ہیں، اپنی آخرت کا خیال کریں اور زبان کھولیں۔میں جانتا ہوں کہ شہزاد اکبر کے کہنے پر کتنے ایف آئی اے کے اور کتنے پولیس افسر لگائے گئے ہیں، اپنے اداروں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس بارے میں سوچیں، یہ نہ ہو کہیں دیر ہو جائے ، عمران خان سچے مسلمان ہیں، ان سے بھی گزارش کرتا ہوں کہ اس حوالے سے تحقیقات کریں، جو الزامات لگائے وہ ثابت کروں گا، گرفتاری کریں اس کے بعد ثبوت فراہم کروں گا،شہزاد اکبر کے خلاف درخواست میرے وکیل کے پاس موجود ہے ، شہزاد اکبر کے خلاف درخواست دینے آیا ہوں۔ ادھر ایک بیان میں معاون خصوصی وزیر اعظم شہباز گل نے کہاہے نذیر چوہان کو شہزاد اکبر سے متعلق جھوٹی اور غلط بات نہیں کرنی چاہئے تھی،اگر غلطی ہو جائے ،کسی کو نا حق تکلیف پہنچائیں تو شرم کرنی اورمعافی مانگنی چاہئے ،ہر چیز پر اپنے موقف پر ڈٹے رہنا عقلمندی نہیں ہوتی،اگر غلطی ہوگئی ہے تو اس پر اڑے رہنے سے بہتر ہے معافی مانگیں۔