لاہور(سلیمان چودھری )نرسنگ ایگزمیشن بورڈ پنجاب میں کروڑوں روپے کی مالی بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں ۔ 90لاکھ روپے مالیت کے سیونگ سرٹیفکیٹس 20سال گزر جانے کے بعد بھی منافع کے لئے کیش نہ کرائے گئے ،5کروڑ 50لاکھ روپے پی ایل ایس میں جمع کرائے مگر اس سے حاصل ہونے والے منافع کا ریکارڈ بورڈ نے ظاہر نہ کیا ،اکائونٹ میں اس وقت 2کروڑ59لاکھ سے زائد کیش بے کار پڑا ہے اور بورڈ انتظامیہ کی جانب سے اس فنڈز کو کہیں انویسٹ نہیں کیا گیا،ڈی جی نرسنگ پنجاب جو کہ بورڈ کی وائس چیئرمین بھی ہیں، وہ اپنی ریگولر تنخواہ کے علاوہ بھی 84ہزار اضافی الائونس وصول کر رہی ہیں جس کی ادائیگی مشکوک ہے ۔محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کے انٹرنل آڈٹ ونگ نے نرسنگ بورڈ کے کمزور مالی معاملات کاپول کھول دیا ۔92 نیوز کو موصول رپورٹ کے مطابق نرسنگ ایگزمیشن بورڈ پنجاب کے 2011-17کے ہونے والے آڈٹ کا جائزہ لیا گیا تو اس میں بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں ۔ بورڈ کی جانب سے 90لاکھ روپے جوکہ مختلف سروسز کے عوض اکٹھے ہوئے تھے ،ان سے 1998ء میں نیشنل سیونگ کے تحت ڈیفنس سیونگ سرٹیفکیٹس خریدے مگر 20سال گزر جانے کے باجوود بھی ان سے ایک روپے کا نفع حاصل نہ کیا جا سکا کیونکہ ابھی تک ان کو کیش نہیں کرایا گیا ،اگر وقت پر ان کو کیش کرا یا جاتا ہے تواب تک اس اصل رقم سے منافع دو گناحاصل ہو سکتاتھا ۔نرسنگ بورڈ میں اخراجات و دیگر مالی امور کے کنٹرول کا کوئی میکنزم ہی موجود نہیں ۔بورڈ کی سالانہ انکم اور اخراجات کاکوئی طریقہ ہی موجود نہیں جو مجاز اتھارٹی سے منظور کرایا جائے ۔نرسنگ بورڈ میں کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہوں میں خود ساختہ طور پر حکومت کے نافذ کردہ ریٹس سے زیادہ الائونسز دیئے جا رہے ہیں۔وزیر اعلیٰ پنجاب سے منظوری لئے بغیر ہی نرسنگ بورڈ کے ملازمین کو ہر تین ماہ بعد ایک بنیادی تنخواہ کے مساوی اعزازیہ دیا جا رہاہے ۔بورڈ میں مختلف اشیا کی خریداری کے وقت رولز کی سنگین خلاف ورزی کی جاتی ہے اور صرف وائس چیئرمین اور کنٹرولر سے منظوری سے ہی اشیاء خریدی جا رہی ہیں۔بورڈ میں اشیاء کی خریداری کے وقت باقاعدہ ٹینڈرنگ کی بجائے صرف کوٹیشن کی بنیاد پر ہی اشیا خریدی جاتی ہیں اور 5لاکھ سے زائد کی خریداری بھی ٹینڈر کی بجائے کوٹیشن کی بنیا دپر کی جاتی ہے ۔ بورڈ کے ایسے ملازمین جن کی انکم ٹیکس کی رینج میں تنخواہ آتی ہے ، ان کا بھی انکم ٹیکس نہیں کاٹا جاتا۔نرسنگ بورڈ کے افسران و دیگر ملازمین جو کہ سرکاری پٹرول استعمال کر رہے ہیں، اس میں پٹرول کے بلز اور گاڑیوں کی لاگ بک شامل ہے ، کا کوئی موثر ریکارڈ نہیں رکھاجاتا۔ ڈی جی نرسنگ پنجاب کوثر پروین نے کہا ڈیفنس سرٹیفکیٹس کو کیش کرانے میں ان کا کوئی اختیار نہیں تا ہم اس حوالے سے چیئرمین بورڈ کو بتادیا ہے ، ان کو جو اضافی الائونس دیا جا رہا ، وہ منظورشدہ ہے ۔