مکرمی ! تعصب، خصوصاً قوم پرستی کا تعصب ایسا گھوڑا ہے جو نفرت کے میدان میں سرپٹ بھاگتا ہے۔ اس پر بیٹھا ہوا سوار عموماً یہ سمجھ رہا ہوتا ہے کہ یہ اس کے قابو میں ہے، لیکن یہ بدمست گھوڑا ہے جو اپنے سوار کو ہی پاؤں تلے روندتا ہوا آگے بڑھ جاتا ہے۔ تہذیبِ حاضرہ نے بنی نوع انسان کو لا تعداد مسائل سے دو چار کر دیا ہے۔ اس نے جہاں دیگر باطل نظریات مسلط کر کے انسانی زندگی اجیرن بنا دی ہے وہاں نسلی عصبیت کو بھی خوب فروغ دیا ہے۔ نسلی امتیاز تو پہلے بھی برتا جاتا تھا لیکن مغربی تہذیب نے اسے ایک تحریک کی شکل میں پیش کر کے ظلم کی انتہا کر دی ہے۔ انسان سب انسان برابر ہیں۔ البتہ اللہ تعالیٰ کی نظر میں پرہیز گاروں کا مقام بلند ہے۔ گویا جو شخص اللہ تعالیٰ کی سلطنت میں اس کے قوانین کی پابندی کرے گا۔ وہی افضل و اعلیٰ ہے۔ اس کے مقابلے میں جو شخص فتنہ فساد اور ظلم و ستم برپا کرے گا۔ وہ سزا کا حق دار ہے۔ ذلت اس کا مقدر بنے گی۔ ہم غیر مسلموں کے بارے تو بات کرتے ہیں۔ لیکن خود مسلمانوں میں بڑے بڑے دیندار افراد بھی قومی اور نسلی عصبیتوں کا شکار دکھائی دیتے ہیں۔فرقہ بندی ہے، کہیں ذاتیں ہیں،کیا زمانے میں پنپنے کی یہیں باتیں ہیں۔ (عابد ضمیر ہاشمی‘ آزاد کشمیر)