ماضی میں فلسطین ملک شام کا ایک صوبہ تھا، تا ہم بیت المقدس کی وجہ سے اس کی ایک خاص شناخت رہی ہے، موجودہ زمانے میں وہ ملک کے شام کے جنوب مغرب میں واقعہ ہے اور وہ عالم عربی کے افریقی اور ایشائی دونوں حلقوں کو ملاتا ہے، اور ایشیائ، افریقہ اور یورپ تینوں براعظموں کو مابین رابطہ اور پل کا کام کرتا ہے۔ اس کے شمال میں لبنان اور جنوب میں مصر واقع ہے، مشرق میں اس کی سرحد اردن سے جاکر ملتی ہے، فلسطین کا کل رقبہ 10،162 مربع میل ہے، فلسطین کی سطح مرتفع تین حصوں میں بٹی ہوئی ہے،( 1) ساحلی سمندر( 2) پہاڑی خطہ( 3) نشیب1948 سے قبل فلسطین 6 صوبوں اور 16 ضلعوں پر مشتمل تھا، اس وقت مسلمانوں کی آبادی 380000 تک تھی، جو آج بڑھ کر 7 ملین سے زائد ہوگئی ہے، ان میں سے 4 ملین افراد مقبوضہ فلسطین میں رہتے ہیں، 1948 میں بین الاقوامی سازشوں کی بنیاد پر یہودیوں نے فلسطین اراضی کے ÷60 حصے پر ناجائز قبضہ کرکے اس پر اسرائیل کی یہودی عبرانی ریاست قائم کرلی اس وقت غزہ پٹی مصری انتظامیہ کے ماتحت کام کرتی تھی، اور مغربی کنارہ اردن کے زیر انتظام تھا، 1967 تک یہ صورت حال برقرار رہی۔ پھر 1967 کی جنگ (اسرائیل اور عرب ممالک کے بیچ میں)جس میں عربوں کو شکست ہوئی اور مغربی کنارہ اور غزہ پٹہ کا علاقہ یہودی ریاست کے قبضہ میں آگیا، جو آج تک ہے۔ امت مسلمہ کی ایک خصوصیت اور امتیاز یہ ہے کہ اس میں قیام حق کی جدوجہد اور تجدید و اصلاح کی ایک مسلسل روایت پائی جاتی ہے۔ متعد د احادیث میں یہ بشارت دی گئی ہے کہ اس امت میں ایک گروہ حق پر رہے گا اور وہ اپنے دشمنوں کی تمام چالوں اور ہتھ کنڈوں کے باوجود کامیاب و کامران ہوگا۔ اسرائیلی حکومت، یہودی عوام اور یہودی فوج جس طرح سے فلسطینی مسلمانوں پر ظلم و ستم کر رہے ہے، اسے لکھنا میرے ان کمزور ہاتھوں میں اتنی طاقت نہیں ہے، بے خوف یہودی پولس، ظالم و جابر حکومت فلسطینی مسلمانوں کو ختم کردینا چاہتی ہے، نوجوانوں کا 92 فی صد حصہ متعدد اسرائیلی جیلوں میں بند ہے، بوڑھے افراد کو دو وقت کی روٹی کے لیے مسلسل جدوجہد کر نا پڑھتا ہے۔ 24 گھنٹے جنگ کے آثار،ضروری اشیاء کی عدم دستیابی، کیمیکلس ملائیں ہوئے پینے کا پانی، جس سے پیٹ اور مختلف قسم کے بیماریوں کا خطرہ لاحق ہوجاتاہے، فلسطینی دفاتر کو نست و نابود کردیا گیا ہے۔ صرف دور دراز کے علاقوں کے مختلف شعبوں کے آفسیس شروع ہے۔ وہ بھی اسرائیلی حکومت کے زیرِ نگرانی چلتے ہے۔ الخلیل،بیت المقدس، غزہ پٹی اور خان یونس کے حالات کے انتہائی تشوشناک ہے۔ غرہ پٹی کے 2018 جون سے 2019 31 مئی تک 14000 نو عمر، دیڑھ سال سے لیکر 6 سال کی عمر تک کے بچے اور بچیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ معصوم شہداں کی اللہ ربالعزت مغفرت عطا فرمائیں۔ ان پر مزائل داغے گئے، انہیں بازاروں میں گولی ماری گئی، یا پھر جیلوں میںتھرڈ ڈگری استعمال کرکے مار دیا گیا۔ معصوم فلسطینیوں کو برقی تاروں سے جوڑ دیا گیا تاکہ کوئی جواب نا دے سکے۔ غزہ Post Checkسے اندر کسی دوسر ے شہری کو آنے نہیں دیا جاتا ہے۔ جس سے کسی بھی قسم کی معلومات باہر نہیں جا سکتی۔ غزہ پٹی کے بگڑتے حالات وہاں کے اسپتالوں کو نست و نابود کردیا گیاہے۔ وہاں کے ریڈیوں اسٹیشن کو نشانہ بنا کر اڑا دیا گیا۔ طبی امداد فراہم کرنے والے کیمپوں کو ختم کردیا گیا۔ مالی و سائل، مالی امداد فراہم کرنے والی تنظیموں پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ یہودی اور اسرائیلی حکومت مسلمانوں کے فلسطین، غزہ سے بے دخل کردینا چاہتی ہے۔ اور مسجد اقصی ٰ کو شہید کرکے وہاں پر ہیکل سلیمانی کی تعمیر کر نا چاہتی ہے۔ اس کام میں ہمیشہ کی طرح امریکہ اسرائیل کا ہمنواں بنا ہوا ہے۔ حالیہ دنوں میں امریکہ نے یوروشلم کو اسرائیل کی راجدھانی بنائی جانے کی اطلاع دی ہے۔ اور اپنا سفارت خانہ یوروشلم میں منتقل کیا ہے۔ لگاتا ر دس سالوں سے اسرائیل رمضان المبارک کے مہینے میں فلسطینی علاقوں میں بم باری کر رہا ہے۔ جس سے فلسطینی علاقے غزہ، الخیل، خان یونس اور کئی علاقوں کو شدید نقصان ہورہا ہے۔ اسرائیل جان بوجھ کر اسپتالوں کو، اسکولوں کو، بازارو ں کواو ر مختلف ریاہشی علاقوں میں مزائیل برساتا ہے۔ آج فلسطینی عوام سحر میں بم باری دیکھتی ہے تو کبھی افطار میں دیکھتی ہے، فلسطینی مسلمان ہر روز پانچ وقت کی نمازوں کے علاوہ چھٹی نماز نمازِ جنازہ پڑھتی ہے۔ فلسطینی اتھاڑٹی، فلسطینی تنظیمیں، حماص اور مختلف گروپ اسرائیل کی ناانصافیوں کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کررہے ہیں۔ کبھی کبھی لڑائی آمنے سامنے کی ہوتی ہے۔ جہاں پر فلسطینی عوام، یہودی اسرائیل افواج کا مقابلہ پتھروں سے، گلیل سے کرتے نظر آتے ہے، فلسطینی ہماری پاک دامن مائیں بہنیں جدید لیس ہتھیا ر اسرائیلی فوج کا مقابلہ رسیوں سے بندھے پتھروں سے کرتے دکھائی دیتے ہے۔ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے لیے ہزاروں فلسطینی افراد بوڑھے بچے جوان، مرد، عورتیں اور بچیاں نے جام شہادت پیا ہے، کبھی کبھی جمعہ کے وقت نماز میں مسجد اقصیٰ کا گیٹ بند کر دیا جاتاہے۔ اور فلسطینی نمازیوں پر اندھا دھن گولیاں چلادی جاتی ہے۔ فلسطین عوام آپ کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائے گی، ایک وقت آئے گا ہمارے ساتھ اللہ رب العزت کی مدد ہونگی، اس دن ہم اپنے اوپر کئے ہر ظلم کا بدلہ لے گے۔ یہودونساریٰ جہاں بھی رہوں انھیں وہاں سے کھدیڑا جائے گا۔ انھیں نست و نابود کیا جائے گا۔ مسجد اقصیٰ کی حفاظت ہوگی۔ انشا ء اللہ فلسطینی مسلمانوں کی قربانی کا بدلہ اللہ رب العزت زیادہ سے زیادہ دے گا۔ بیت المقدس پھر ایک بار اسلامی شاہراہ کا مرکز بنے گا۔ (روزنامہ ازکار بھارت )