کراچی،حیدرآباد(سٹاف رپورٹر، بیورو رپورٹ) نمازجمعہ پرپابندی اورمساجدکی بندش کے فیصلے پرعلماسندھ حکومت سے ناراض ہوگئے جبکہ صوبائی حکومت کاکہناہے کہ مشکل فیصلہ عوامی مفاد کیاگیاہے ۔مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت سندھ منافقت چھوڑ دے ، دو ٹوک فیصلہ کرے ، اگر مساجدسیل کرناہے تو پولیس کے ذریعے کروائے ، آئمہ اور مساجد کی انتظامیہ نہ سیل توڑے گی اور نہ مزاحمت کرے گی، یادرکھیں اس کا وبال حکومت پر ہوگا۔ ایک بیان میں مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ مساجد کھلی ہوں گی تو امام کسی کو آنے سے نہیں روک سکتا، وہ اپنی ڈیوٹی انجام دے گا، 25 مارچ کے متفقہ اعلامیے کو وزیر اطلاعات ناصر شاہ اور مشیر قانون مرتضیٰ وہاب نے نصف شب کو اچانک مساجد کی بندش کا اعلان کرکے سبوتاژ کیا، انہوں نے علماء کو موقع ہی نہیں دیا کہ وہ لوگوں کو متفقہ اعلامیے کے بارے میں آگہی دیں، اس سے بتدریج مساجد میں حاضری محدود ہوتی چلی جاتی نیز کسی کے پاس گارنٹی نہیں کہ 5اپریل تک یہ مہم سر ہوجائے گی، اس کیلئے ظاہری اسباب اور تدابیر کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے رجوع اور توبہ و استغفار بھی ضروری ہے ، صرف مذہب کو نشانہ بنایا جارہا ہے ، کیا ٹیلی ویژن چینلز کو فرشتے چلارہے ہیں، کیا وہاں کرونا کا داخلہ ممنوع ہے ، کیا گروسری اسٹورز پر یہ بورڈ لگا ہوا ہے کہ کرونا کا داخلہ بند ہے ، یہ وقت گزر جائے گا لیکن اس کے نتائج حکومت کیلئے اچھے نہیں ہوں گے ۔ ادھر جماعت اسلامی سندھ کے امیر محمد حسین محنتی نے مساجد پر تالے ، علماء کرام کے خلاف مقدمات اور نمازیوں کو روکنے والے سندھ حکومت کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے عذاب الہٰی کو دعوت دینے کے مترادف قرار دیا۔جماعت اہلسنّت پاکستان کراچی کے امیر علامہ شاہ عبد الحق قادری، حاجی حنیف طیب،جمعیت علماپاکستان وملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر ،علامہ کوکب نورانی اوکاڑوی،لیاقت شاہ ودیگر نے کہا کہ جب تک دنیامیں مسلمان زندہ ہیں اذانیں بھی ہوں گی،رب کاذکر بھی ہوگا۔ مسجدوں کو بند کرنااذانوں پر پابندی لگانااور علماء و ائمہ پر مقدمات درج کرکے گرفتارکرنے سے مزیدمسائل پیدا ہوں گے ۔دوسری جانب وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت مساجد میں نماز جمعہ کے اجتماعات اور دیگر مذہبی اجتماعات سے متعلق جید علماء کرام و مفتی حضرات کی رہنمائی و مشوروں پر عمل کررہی ہے ، جمعہ کی نماز پر پابندی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ، اگرچہ یہ انتہائی دکھ اور تکلیف دہ عمل ہے ، مذہبی اسکالرز، علما کرام اور مفتی حضرات حکومت کے ساتھ ایک پیج پر ہیں، باہمی مشاورت سے یہ انتہائی اہم ترین فیصلے لئے جارہے ہیں۔