مکرمی !مختصر عرصہ میں وانڈھا ککڑانوالہ ماڑی شہر کالاباغ نمک کی کانوں میں حادثات سے متعدد خاندان اجڑ چکے ہیں ہر حادثے کے بعد دو یا تین ماہ نمک کی کان بند رکھی جاتی ہے۔ خستہ حالی موت کا کنواں، تمام تر خطرات کی پرواہ نہ کر تے ہوئے میل ملاپ کر کے کان دوبارہ بحال کرا دی جاتی ہے کچھ عرصہ بعد پھر کوئی مزدور حادثے کا شکار ہو کر دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے۔ چند پیسے کمانے کے لئے مزدوروں کا خون بہایا جارہا ہے سالٹ اینڈ مائیز کے قوانین کو اگر فالو کیا جائے تو مذکورہ علاقوں میں ایک دن بھی نمک کی کانیں نہیں کھولی جاسکتیں۔یہ کس قانون میں لکھا ہے کہ مزدور کو حفاظتی اقدامات کے بغیر خطرناک ترین کان کے اندر دھکیلا جائے۔کھیوڑا شاہ بہوٹ سمیت دیگر علاقوں میں بھی نمک کی کانیں موجود ہیں وہاں کے مقابلے میں یہاں حادثات کی شرح میں روز بروز بے پناہ اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟متعلقہ اداروں سے نوٹس لینے کی استدعا ہے۔ ( ناصر عباس ناصر،ماڑی شہر میانوالی )