اسلام آباد (نامہ نگار،این این آئی)نیب کے ایگزیکٹوبورڈ نے بد عنوانی کے تین ریفرنسز دائر کر نے اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پر عائد کرپشن کے الزامات کی تحقیقات سمیت آٹھ انکوائریوں کی منظور ی دیدی ۔نیب نے شاہدخاقان عباسی کے خلاف ایل این جی کیس میں انکوائری کو انویسٹی گیشن جبکہ نواز شریف اور شاہدخاقان عباسی کے خلاف بلٹ پروف گاڑیوں کے کیس کو بھی تحقیقات میں تبدیل کر دیا ۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹر ز اسلام آبادمیں ہوا جس میں ڈپٹی چیئرمین نیب ، پراسیکیوٹر جنرل اکاؤ نٹیبلٹی ،ڈی جی آپریشنز اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں بدعنوانی کے 3 ریفرنسز دائرکرنے کی منظوری دی گئی۔بدعنوانی کاپہلا ریفرنس سابق وائس چانسلر پنجا ب یونیورسٹی ڈاکٹر مجاہد کامران اور دیگرکیخلاف بد عنوانی کاریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی۔ملزمان پر مبینہ طوراختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے غیرقانونی طور پرقواعدو ضوابط کے خلاف 454بھرتیاں کرنے اور من پسند افراد کو سکالر شپس دینے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔دوسرا ریفرنس طارق قاضی چیف ایگزیکٹو آفیسر این ٹی ڈی سی اور دیگرکیخلاف دائر کرنے کی منظوری دی گئی،ملزمان پر مبینہ طورپراختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے غیرقانونی طور پر200ملین روپے ٹرسٹ انویسٹمنٹ بینک میں سرمایہ کاری کرنے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو165.86ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ اجلاس میں جاوید پرویز سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر آئیسکو اور دیگر کے خلاف بد عنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری بھی دی گئی،ملزمان پر غیرقانونی طور پر 120ملین روپے ٹرسٹ انویسٹمنٹ بینک میں سرمایہ کاری کرنے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو 120ملین روپے کا نقصان پہنچا۔بورڈ نے 8انکوائریوں کی منظوری بھی دی جن میں میسرز ایس ایس جی گیس کمپنی ،انٹر سٹیٹ گیس سسٹم ،ایل این جی ٹرمینل پاکستان لمیٹڈ اور دیگر ،قدرت اﷲ جنرل منیجر نیشنل فرٹیلائزر مارکیٹنگ لمیٹڈ اور دیگر، محمد سلیم مکتی،تھانو بولا خان ضلع جامشورو کے محکمہ ریونیو کے اہلکاران و افسران اور دیگر ،محکمہ آبپاشی خیبر پختونخواہکے اہلکاران و افسران اور دیگر،پیسکو پشاور کے اہلکاران و افسران اور دیگر،بلوچستان انٹیگریٹیڈ واٹر ریسورسز منیجمنٹ اینڈ ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کے اہلکاران و افسران اور دیگر،سابق وزیر ریلوے اورمحکمہ ریلوے سکھر ڈویژن کے اہلکاران و افسران اور دیگر اور قادر بخش کے خلاف انکوائریاں شامل ہیں۔بورڈ نے 6انوسٹی گیشنزکی منظوری دی جن میں سابق وزیراعظم اور وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی،متعلقہ سیکرٹری، وزارت خارجہ،وزارت داخلہ کے افسران واہلکاران ودیگر،سوئی سدرن گیس کمپنی کی انتظامیہ ، انٹر سٹیٹ گیس سسٹم، میسرز ایلین جی ٹرمینل پاکستان لمیٹڈ اور دیگر،جام خان شورو ،سابق وزیر بلدیات،محکمہ ریونیو سندھ کے افسران اور دیگر،بلوچستان انٹیگریٹیڈ واٹر ریسورسز منیجمنٹ اینڈ ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کے اہلکاران و افسران اور دیگر،محکمہ ریونیو تحصیل فورٹ عباس ضلع بہاولنگر کے اہلکاران و افسران اور سرکاری اراضی کی غیرقانونی الاٹمنٹ میں ملوث افراد شامل ہیں ۔پنجاب انفراسٹرکچر کمپنی کی انتظامیہ، اہلکاران و افسران اور دیگر ،منیجنگ ڈائریکٹر یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن ،وزارت صنعت وپیداوارکے اہلکاران و افسران اور دیگر ،ساہیوال کیٹل مارکیٹ مینجمنٹ کمپنی کے اہلکاران اور دیگر،پی آئی اے سی کے اہلکاران و افسران اور دیگر،وزارت تحفظ خوراک و تحقیق،صوبائی محکمہ خوراک ،محکمہ کسٹم کے اہلکاران و افسران اور دیگراور سائیں راکھیو میرانی، سابق ڈی آئی جی لاڑکانہ اور دیگر کے خلاف اب تک عدم شواہد کی بنیاد پرقانون کے مطابق انکوائری بند کرنے کی منظوری دی گئی۔ بورڈ نے کے ڈی اے کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی کے سابق ایڈمنسٹریٹر/انتظامیہ ،بورڈ آف ریونیو کے اہلکاران و افسران اور دیگر کیخلاف انویسٹی گیشن مزید محکمانہ قانونی کارروائی کیلئے محکمہ ریونیو سندھ ،این ایچ اے کے اہلکاران و افسران اور دیگر کے خلاف انویسٹی گیشن مزید قانونی کارروائی کیلئے این ایچ اے ،ایم ٹی آئی خیبر ٹیچنگ ہسپتال پشاور کے اہلکاران و افسران اور دیگر،مردان میڈیکل کمپلیکس مردان کے اہلکاران و افسران اور محکمہ آبپاشی خیبر پختونخوا کے خلاف انکوائریاں مزید قانونی کارروائی کیلئے چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کو بھیجنے کی منظوری دی۔ اجلاس سے خطاب میں چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہامیگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا اولین ترجیح ہے ۔ نیب "احتساب سب کے لئے " کی پالیسی پر قانو ن کے مطابق سختی سے عمل پیر ا ہے ۔ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ اور عوام کی لوٹی گئی رقم کی واپسی کے لئے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں، اب تک قوم کے لوٹے گئے 326ارب روپے وصول کر کے قومی خزانہ میں جمع کرائے جو ریکارڈ کامیابی ہے ۔ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے جو ملکی ترقی اور خوشحالی کی راہ میں رکاوٹ ہے ۔نیب کے تمام ڈائریکٹرجنرلز انکوائریوں اور انویسٹی گیشنز کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچائیں ۔نیب کی یہ دیرینہ پالیسی ہے کہ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے بارے میں تفصیلات عوام کو فراہم کی جائیں،یہ طریقہ گزشتہ کئی سال سے رائج ہے جس کا مقصد کسی کی دل آزاری مقصود نہیں ۔ تمام انکوائریاں اورانویسٹی گیشنز مبینہ الزامات کی بنیاد پر شروع کی گئی ہیں جوحتمی نہیں، نیب قانو ن کے مطابق تمام متعلقہ افراد سے بھی ان کا موقف معلوم کر نے کے بعد مزید کاروائی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جاتا ہے ۔