لاہور،اسلام آباد،شیخوپورہ (اپنے نیوز رپورٹر سے ، نامہ نگار،ڈسٹرکٹ رپورٹر،نیوز ایجنسیاں)نیب لاہور نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو چودھری شوگر ملز کیس میں شامل تفتیش کرلیا،ذرائع کے مطابق نیب نے انہیں سوالنامہ بھجواکر ٹی ٹی سے متعلق تفصیلات طلب کرلیں، ذرائع کے مطابق بیرون ممالک سے ٹی ٹی کی رقم نواز شریف کے اکائونٹ میں بھی گئی،نیب نے نواز شریف سے تمام اثاثہ جات کی تفصیلات بھی مانگی ہیں۔دوسری جانب سابق وزیراعظم کی ضلع شیخوپورہ میں 14 کنال 5مرلے اراضی نکل آئی، اراضی تحصیل فیروزوالا کے پٹوار سرکل منڈیالی میں ہے ،ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب کے مراسلے میں محکمہ مال سے نواز شریف کی اس اراضی کا مصدقہ ریکارڈ 27اگست تک طلب کرلیاگیا۔ادھرنیب نے ایل این جی کیس میں گرفتار سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کوبلٹ پروف گاڑیوں کے کیس میں بھی شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ذرائع کے مطابق اس حوالے سے نیب نے احتساب عدالت اسلام آباد سے اجازت بھی حاصل کر لی ،شاہد خاقان عباسی پر بطور وزیراعظم خلاف ضابطہ نواز شریف کو بلٹ پروف گاڑی دینے کا الزام ہے ۔دوسری جانب نیب لاہور نے آمدن سے زائد اثاثو ں اور لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کیس میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو آج طلبی کے نوٹسز جاری کردیئے ۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف کو تمام ریکارڈ سمیت پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے ۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر رانا مشہود بھی آج نیب حکام کے روبروپنجاب سپورٹس فیسٹیول کے ٹھیکوں کی الاٹمنٹ کے حوالے سے سوالنامہ کے جوابات اور ریکارڈ سمیت پیش ہونگے ۔ نیب کی جانب سے شہباز شریف کے لئے تیار کئے گئے سوالات کی تفصیلات منظرعام پر آ گئی۔ ایل ڈبلیو ایم سی کرپشن کیس میں سات سوالات اور زائد اثاثے بنانے کے حوالے سے بھی مختلف سوالات تیار کئے گئے ہیں۔ سوالات میں شہباز شریف سے پوچھا جائیگا کہ محکمہ خزانہ اور قانون کی رائے کی نفی کرتے ہوئے لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی بنانے کی سمری کیوں منظور کی گئی،؟ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ فعال ہونے کے باوجود کمپنی بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟، صفائی کمپنی بنانے سے قبل اس کے منافع، استحکام اور اس کے کم خرچ ہونے کی تحقیق کرائی گئی تھی یا نہیں؟، کیا یہ بات درست ہے کہ کمپنی آئی سٹیک کو قانونی طریقہ استعمال کئے بغیر ٹھیکہ دیا گیا؟، غیر ملکی کمپنیوں کو تین سو بیس ملین ڈالر کا ٹھیکہ آئوٹ سورس کرنے کا اختیار کس نے دیا ؟، صفائی کمپنی کو بغیر جامع منصوبے کے بڑی تعداد میں قرضہ اور امداد دینے کا فیصلہ کیوں کیا گیا؟، ایل ڈبلیو ایم سی کی جانب سے قرض واپس کرنے اور سرمایہ پیدا کرنے کے منصوبے کو کیوں مسترد کیا گیا؟، جو غیر قانونی اقدامات اٹھائے گئے اس سے پنجاب حکومت کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا، بیرون ملک سے شہباز شریف کے اکاؤنٹ میں مشتبہ ٹرانزیکشن کے شواہد بھی ملے ، رقوم کے ذرائع کیا ہیں۔ شہباز شریف سے چوہدری شوگر ملز میں کی جانے والی سرمایہ کاری اور شئیرز سے متعلق بھی سوالات کئے جائیں گے ۔نیب نے بیس ارب روپے کنسلٹنٹس کو ادا کرنے پر بھی شہباز شریف سے تفتیش کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ذرائع کا کہنا ہے نیب لاہور نے گزشتہ دس سال کے پراجیکٹس کے دوران کنسلٹنٹس کو ادا شدہ اربوں کامحکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ، محکمہ خزانہ سے ریکارڈ طلب کر لیا،سرکاری محکموں میں مطلوبہ اہلیت کی افرادی قوت کے باوجود الیکشن کمپین کرنے والوں کو کنسلٹنسی کی مد میں نوازا گیا، شہباز شریف نے اپنے دور حکومت میں 20 ارب روپے سے زائد رقم کنسلٹنٹس کو ادا کی، چار کول پاورپلانٹس کیلئے 49 کروڑ 80 لاکھ، خادم پنجاب رورل روڈ پروگرام کے لیے 12کروڑ 75 لاکھ ، مری میں کیبل کارز کی تنصیب کی فزیبلٹی سٹڈی کیلئے 20 کروڑ ادا کئے گئے ۔