اسلام آباد (لیڈی رپورٹر) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ۔ 22 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس عامر فاروق نے تحریر کیا ہے جس میں نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور کرنے کی وجوہات بیان کی گئی ہیں ۔ فیصلے میں سپیشل میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کو حصہ بناکر کہا گیا آئینی ذمہ داری پوری کرنا ہر ریاستی ادارے پر لازم ہے ۔ وفاقی اور صوبائی حکومت عدالتی فیصلہ کو آنکھیں کھولنے کے طور پر لے سکتی ہے ، مرکزی اور صوبائی حکومتیں شدید بیمار قیدیوں کو ریلیف فراہم کریں۔ قیدیوں کو واش روم ، تفریحی مقام اور صحت کی بنیادی سہولیات تک دستیاب نہیں اور کئی بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی پر زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں، قیدیوں کو بھرپور طبی امداد دینا بھی ریاست کی اولین ذمہ داری ہے ۔ نواز شریف کا قابل ترین ڈاکٹرز علاج کر رہے ہیں ، بہترین ہسپتال کے باوجود علاج کے لئے تمام سہولیات دستیاب نہیں،نواز شریف کی بیماری جیسے کیسز عدالتوں میں نہیں آنے چاہئیں ، صوبائی حکومت کی لاپرواہی کی وجہ سے ہزاروں بیمار قیدی بے یارو مددگار پڑے رہتے ہیں۔ اگر صوبائی حکومت دفعہ 401 کا اختیار استعمال کرے تو عدالتوں پر بوجھ ہی نہ پڑے ، حکومت ہر شہری کے بنیادی حقوق کی محافظ ہے خواہ وہ کوئی بھی فرد ہو،صوبائی حکومت کو نیب کیسز میں بھی قیدیوں کی سزا معطلی کا اختیار استعمال کرنے سے نہیں روکا گیا، ضابطہ فوجداری کی دفعہ 401 کا اطلاق نیب آرڈیننس کے تحت سزا یافتہ قیدیوں پر بھی ہو گا۔