لاہور (رانا محمد عظیم )مسلم لیگ ن نے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے حوالے سے نئی حکمت عملی پر بھی کام شروع کر دیا۔ مولانا کا نوازشریف کو پیغام کہ اسلام آ باد دھرنا شروع ہونے پر اگر ہمارے مطالبات نہیں مانے جاتے تو اسمبلیوں سے استعفے دینے کا آ پشن بھی رکھا جائے ، با وثوق ذرائع کے مطابق نواز شریف، مولانا کے اس آ پشن کیلئے تیا ر ہیں اور اس سلسلہ میں انہوں نے اپنے چند قریبی ساتھیوں کو ٹاسک بھی دیا تھا کہ وہ لیگی اراکین اسمبلی سے ان کی رائے پوچھیں۔نوے فیصد اراکین اسمبلی نے استعفے دینے کے آ پشن سے واضح انکار کیا جبکہ دس فیصد نے اس پر سوچنے کا کہا۔شہبا زشریف سمیت سینئر رہنما بھی اسمبلیوں سے استعفے دینے کیلئے تیار نہیں بلکہ انہوں نے واضح کہا ہے کہ مولانا کے احتجاج پر جانے کے فیصلے کو تو ہم نے مجبوراََ مان لیا مگر اسمبلی سے استعفے دینا اپنی سیاست ختم کرنے کے مترادف ہے ، اسمبلیوں سے استعفے صرف اسی صورت دیئے جائیں اگر پیپلزپا رٹی بھی استعفے دے اور سندھ میں اپنی حکومت ختم کرے تو پھر سیاسی فائدہ ہو سکتا ہے ، اگر ایسا نہیں ہو تا تو ہماری چھوڑی نشستوں پر تحریک انصاف یا پی پی جیت جائے گی اور ہم پارلیمنٹ سے باہر ہو جائیں گے ۔ فضل الرحمان خود تو باہر ہیں اب ہمیں بھی باہرکرنا چاہتے ہیں۔ نوازشریف جو ہر صورت میں حکومت کا خاتمہ چاہتے ہیں،کے حوالے سے بھی ن لیگ کے اندر اب اہم رہنما یہ کہنے لگے ہیں کہ یہ خود تو ڈوبے ہیں ہمیں بھی لے ڈوبیں گے ۔فضل الرحمان کی خواہش کو پورا کرنے کیلئے نواز شریف آ خری حد تک جانا چاہتے ہیں مگرلیگی اراکین پارلیمنٹ کسی صورت استعفے نہیں دیں گے ۔ شہباز شریف جو آ ج دھرنے کی حمایت کا اعلان کرنے جا رہے ہیں انہوں نے بھی اعلان کرنے کا فیصلہ نوازشریف کی طرف سے سخت ہدایات اور پیغام کہ اگر آ پ اعلان نہیں کریں گے تو پھر تمام اعلان کیپٹن صفدر ہی کریں گے کے بعد کیا۔ کیپٹن صفدر کے اعلان کہ حسین نواز مولانا سے رابطہ رکھیں گے اور نواز شریف کا پیغام اور اگلا لائحہ عمل بھی دیں گے ، پر بھی شہباز شریف نے ناراضگی کا بھی اظہار کیا ہے ۔ پیپلزپا رٹی کے اہم رہنمائوں نے بھی استعفوں کے آ پشن کی مخالفت کی اور کہا کہ اس طرح سندھ کی حکومت بھی جائے گی۔