اسلام آباد (لیڈی رپورٹر،این این آئی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی بریت کیخلاف اپیل پر نیب کو تمام تفصیلات کا چارٹ جمع کرانے کا حکم دیدیا۔گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے اسلام آباد کی خصوصی احتساب عدالت کی جانب سے فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کو بری کرنے کیخلاف نیب کی اپیل پر سماعت کی۔ دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے احتساب عدالت کافلیگ شپ ریفرنس کا فیصلہ عدالت میں پڑھ کر سنایا اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزم نواز شریف وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر خزانہ کے عہدوں پر فائض رہ چکا ہے ۔ نواز شریف نے اپنے اثاثے چھپائے ہیں۔ سابق وزیر اعظم نے فلیگ شپ انوسٹمنٹ میں فنڈنگ کی ، اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ حسن نواز اور حسین نواز نے اپنے والد نواز شریف کو رقوم بھیجیں۔ حسن اور حسین نواز نے جے آئی ٹی کے روبرو اپنے بیان میں اعتراف بھی کیا تھا۔ جس پرجسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ فلیگ شپ انوسٹمنٹ میں 13 کمپنیاں ہیں ، ان میں نواز شریف کہاں شیئر ہولڈر ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ نواز شریف چیئرمین بورڈ آف ممبرز تھے ۔ جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ آپ نے یہاں لکھا ہے کہ انکا کوئی اپنا ذریعہ نہیں تھا ، نیب نے سب چیزوں کو ثابت کرنا ہے ۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نواز شریف فلیگ شپ کمپنی سے 10 ہزار درہم تنخواہ لیتے تھے ۔ جس پر جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ کیا کمپنی سے تنخواہ لینا غیر قانونی ہے ؟ ۔جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ آپکا الزام ہے کہ نواز شریف ، حسن نواز اور حسین نواز نے کاروبار کیا تو پیسے کہاں سے آئے ۔ نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہاکہ سارے پوائنٹس پر احتساب عدالت میں بحث کی ، ہمارااصل کیس یہ تھا کہ انکے اثاثے موجود ذرائع سے مطابقت نہیں رکھتے ۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا نیب نے انکم ٹیکس اور ویلتھ ٹیکس کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں؟۔ نیب پراسیکیوٹرنے بتایاکہ یہ تمام تفصیلات عدالت میں پیش کی ہیں۔