لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اطلاعات پنجاب سید صمصام علی بخاری نے کہا ہے میرا کام یہ ہے کہ حکومت جو کام کررہی ہے ا س کو لوگوں تک پہنچائوں اور اپنے پاس سے کچھ نہ کہوں ، وزیر اطلاعات یہ سمجھ لیتے ہیں کہ یہ منسٹری ان کی اپنی پروجیکشن کیلئے ہے لیکن ایسا نہیں ہے ۔ بندے کو اپنے الفاظ کا چنائو دیکھ بھال کر کے کرناچاہئے ۔ پروگرام نائٹ ایڈیشن میں میزبان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا میں پی ٹی آئی کے نظریے کو آگے لے کرجائوں گا میں کسی کی ذات پر بات کرنے کا قائل نہیں ہوں۔ نوازشریف کو علاج کے لئے باہرجانے کی اجازت حکومت نے نہیں عدالت نے دینی ہے اگر عدالت انہیں باہر جانے کی اجازت دیتی ہے تو حکومت انہیں ای سی ایل پر نہیں ڈالے گی۔پیپلزپارٹی کا وجود اسی لئے ختم ہوا ہے وہ جمہوریت کے نام پر نوازشریف کے ساتھ مل گئے ۔نوازشریف سے مفاہمت کی سیاست کرکے پیپلزپارٹی نے اپنا نقصان کیا ۔ ہمیں جمہوریت کے نام پر اتحاد کی سمجھ نہیں آئی۔ میرے سمیت بہت سے لوگوں نے اس لئے پی پی کو چھوڑا کہ وہ میاں برادران کی غلامی قبول نہیں کرسکتے تھے ۔ وزیر اطلاعات نے کہا ہم پولیس اصلاحات کرینگے تو اس کی عام آدمی کیلئے کارکردگی بہتر ہوجائے گی کیونکہ یونیفارم سے اس کی کارکردگی بہتر نہیں ہوسکتی۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم لوکل باڈیز کے چلنے والے سسٹم سے مطمئن نہیں ہیں ہم ولیج کونسل تک جارہے ہیں لیکن ا بھی تک سسٹم تیارنہیں ہوا ۔ ماضی میں جنوبی پنجاب کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیاگیا۔ہم صوبہ بنانے جارہے ہیں اور دیکھیں گے کہ اپوزیشن وعدے کے مطابق ساتھ دیتی ہے یا نہیں ۔ تجزیہ کار ظفر ہلالی نے کہا کہ پیپلزپارٹی اورن لیگ کو اندازہ ہوگیا ہے کہ وہ دونوں جیل میں جائیں گے اس لئے وہ اتحاد کیلئے پرتول رہے ہیں۔ زرداری کا بہت بڑا سیٹ بیک آفتاب میمن کی گرفتاری ہے ۔ اور یہ سننے میں آرہاہے کہ وہ وعدہ معاف گواہ بن گئے ہیں۔