اسلام آباد؍ لاہور(خبر نگار؍سٹاف رپورٹر؍ مانیٹرنگ ڈیسک)مسلم لیگ(ن) کے قائد نوازشریف کے علاج کیلئے بیرون ملک جانے کے حوالے سے شورٹی بانڈ پر ڈیڈلاک پیدا ہوگیا ہے ۔وزارت داخلہ نے نوازشریف کو سفرکرنے کی اجازت کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق نوازشریف کو 4ہفتے کیلئے باہر جانے کی اجازت دی گئی ہے ، انہیں8ملین پائونڈ، 25ملین ڈالر اور1.5ارب روپے کے بانڈز جمع کرانے ہونگے ۔نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان کو ون ٹائم اجازت دی جارہی ہے ،اب وہ بیرون ملک سفر کرسکتے ہیں۔ قبل ازیں کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ نواز شریف کو صرف ایک بار کے لئے بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی ،کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ نواز شریف یا شہباز شریف کو 7 ارب روپے کے انڈیمنٹی بانڈ جمع کرانا ہوں گے ،اب نواز شریف اور ان کی ٹیم کی ذمہ داری ہے کہ وہ جلد از جلد انڈیمنٹی بانڈز کا بندوبست کرکے وزارت داخلہ کو فراہم کریں۔انہوں نے کہا نواز شریف کی طبیعت اگر ٹھیک نہ ہو تو قیام میں توسیع کی درخواست دی جاسکتی ہے ۔انہوں نے کہا ہماری دعا نواز شریف کے ساتھ ہے کہ وہ جلد از جلد صحتیاب ہوکر واپس آئیں۔انہوں نے کہا 2010 کے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) کے قوانین اور 1981 کے آرڈیننس میں بتایا گیا ہے کہ کسی بھی سزا یافتہ شخص کو ای سی ایل سے اس وقت تک نہیں ہٹا سکتے جب تک اس کی کوئی ضمانت حاصل نہ ہو،تاہم ایک مرتبہ اجازت دیا جانا ای سی ایل سے نام ہٹایا جانا نہیں ہوتا ۔بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا حکومت کے پاس ضمانتی بانڈ مانگنے کا اختیار نہیں، ضمانت عدالت دیتی ہے تاہم 1981 کے قانون کے سیکشن 3 کے مطابق جب بھی ای سی ایل میں کسی کو ڈالا جائے تو حکومت کے پاس اس کا اختیار ہوتا ہے اور شہباز شریف کی درخواست میں بھی یہی کہا گیا تھا۔وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کو 8 ہفتے کی ضمانت دی تھی جن میں سے 6 ہفتے رہ گئے ہیں،چار ہفتے میں علاج کرا کر واپس آجائیں،نواز شریف میگا کرپشن کیس میں سزا یافتہ جبکہ ان کے خلاف کرپشن کے دیگر مقدمات بھی چل رہے ہیں ،ان مقدمات میں ان کا ذاتی حیثیت میں موجود ہونا لازمی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ این آر او نہیں،جبکہ وزیر قانون نے بھی ڈیل اور ڈھیل کی خبروں کو مسترد کیا اور کہا کہ اجازت خالص انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی گئی ہے ۔آصف زرداری کو بھی اس طرح کی مشروط اجازت دیئے جانے کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا آصف زرداری کی کوئی درخواست ہمیں نہیں ملی ۔شہزاداکبرنے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوازشریف کو عدالت باہر جانے کی اجازت دے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں،اگر نوازشریف کی صحت اچھی نہیں توشرائط مان لیں۔دوسری جانب نواز شریف نے حکومت کی جانب سے 7 ارب روپے کے انڈیمنٹی بانڈ جمع کرانے کی شرط پر بیرون ملک جانے سے انکار کردیا۔شہباز شریف نے نوازشریف سے پونے چار گھنٹے طویل ملاقات کی۔نواز شریف نے فیصلے سے شہبازشریف کو آگاہ کردیا۔ذرائع کے مطابق ن لیگ نے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا، لاہور ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جائیگی ، اس سلسلے میں شریف خاندان نے اپنے وکلا سے مشاورت بھی شروع کردی ہے ۔ شہباز شریف وکلا سے مشاورت کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے ۔ نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے ایک ٹویٹ میں حکومتی فیصلے کو گھٹیا سیاست کی بدترین مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ کیا امراض دل، گردہ، پلیٹ لیٹس اور سٹروک کا خطرہ رکھنے والے مریض کا علاج ایک ماہ میں ختم ہو سکتا ہے ؟حسین نوازنے مزید کہا عدالتی فیصلوں کے بعد دو ہفتے کا وقت کیونکر ضائع کیا گیا؟ یہ آفر گھٹیا سیاست کی بدترین مثال ہے ، باالفاظ دیگر حکومت کی طرف سے انکار ہے ، بس دکھانے کو قواعد وضوابط کا بہانہ ہے ۔شہباز شریف نے مسلم لیگ(ن) کی مرکزی قیادت کا اہم اجلاس ماڈل ٹائون میں آج طلب کرلیا۔اجلاس میں نوازشریف کانام ای سی ایل سے مشروط خارج کرنے کے حوالے سے حکومتی فیصلے کے بعد کی حکمت عملی پر مرکزی قیادت کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ اجلاس کے بعد امکان ہے کہ شہباز شریف سہ پہر تین بجے اہم پریس کانفرنس کریں گے ۔