لاہور ( رانا محمد عظیم) نوازشریف کی سپریم کورٹ سے چھ ہفتوں کی ضمانت منظور ہونے پر ن لیگ کے چند اہم رہنماوں کے پلان پر پانی پھر گیا ۔ اہم رہنما جن کو مریم نواز کی حمایت حاصل تھی انہوں نے منصوبہ بندی کر رکھی تھی کہ وہ نوازشریف کی بیماری کو سیاسی ایشو بنانے کیلئے غیر ملکی این جی اوز کو استعمال کریں گے اور عالمی سطح پر یہ پریشر بنانے کی کوشش کی جائے گی کہ نواز شریف کو بیماری کے باوجود انتقامی طور پر نشانہ بناتے ہوئے جیل میں رکھا گیا ہے ۔ان افراد نے حکومت کے ساتھ ساتھ عدلیہ اور دیگر قومی اداروں کو بھی ٹارگٹ کرنا تھا اورپر نوازشریف کو مظلوم اور اداروں کو ظالم بنا کر پیش کرنا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے ن لیگ نے این جی اوز سے رابطے بھی مکمل کر لیے تھے ،جن این جی اوز کو استعمال کیا جانا تھا اس میں دو این جی اوز بھارتی اور امریکی فنڈنگ پر کام کر رہی ہیں ۔ با وثوق ذرائع کے مطابق اس ضمن میں عالمی میڈیا کو بھی استعمال کرنے کی پوری پلاننگ ہو چکی تھی کئی ن لیگی کارکنوں کو بھی ایسے حالات پیدا کرنے کیلئے جذباتی کیا جانا تھا کہ وہ خود سوزی کی کوشش کریں اور یہ سب نوازشریف کی محبت میں کیا جائے ۔ ذرائع کا کہنا ہے نوازشریف کی چھ ہفتوں کی ضمانت منظور ہونے پر وہ گروپ جس نے یہ پلاننگ کر رکھی تھی کہ نواز شریف کی بیماری پر ایک تیر سے کئی شکار کریں گے نہ صرف اس کو مایوسی ہوئی بلکہ الٹا وہ خود اب اس مسئلہ میں پھنس گئے ہیں کہ اب نوازشریف کی بیماری کے حوالے سے اگر پاکستان کے ہی کسی ہسپتال میں علاج کامیاب ہو جاتا ہے تو پھر نوازشریف کے باہر جانے کی پلاننگ اور سیاست دفن ہو جاتی ہے ۔ ایک بڑے گروپ میں پریشانی پیدا ہو گئی ہے کہ چھ ہفتوں بعد اب کس پر سیاست کی جائے گی۔ چھ ہفتوں بعد رمضان شروع ہو جائے گا اور سیاسی سرگرمیاں کم ہو جائیں گی اور اگر چھ ہفتوں بعد مزید کوئی ریلیف مل گیا یا نوازشریف دوبارہ جیل میں چلے گئے تو دونوں صورتوں میں ن لیگ مزاحمتی تحریک سے دور رہے گی ۔شہباز شریف کا ای سی ایل سے نام نکلنے پر اتحادی اسے بھی کسی اور نظر سے دیکھ رہے ہیں جب کہ پیپلزپارٹی کے اندر تو کئی رہنما یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ بلاول کے جیل میں نوازشریف سے ملاقات کرنے اور ان کی حمایت کرنے پر ن لیگ اپنا فائدہ لے گی ۔