مکرمی ! سکولوں،کالجوں اور یونیورسٹیز میں منشیات کا زہر نوجوانوں میں پھیلتا ہی جارہا ہے اگر اسے روکا نہ گیا تو قوم کے نوجوانوں اور بچوں میں مکمل طور پر منشیات کا زہر گھل جائے گا ۔ منشیات کو نہ صرف لڑکے بلکہ لڑکیاں میں بھی بڑی تعداد میں استعمال کر رہی ہیں جگہ جگہ شیشہ بار کھلے ہوئے ہیں جہاں فیشن ایبل لڑکے لڑکیاں شیشہ پی رہے ہیں کہیں آئس کا استعمال کیا جارہا ہے تو کہیں چرس پی جارہی ہے اور کہیں ہیروین یا شراب۔ مگر نہ تو انہیں کوئی روکنے والا ہے اور نہ ہی منشیات کے استعمال پر عملی طور پر کوئی پابندی ہے۔ ڈرگ مافیا اتنی طاقتور ہے کہ وہ ہر قسم کے قانون کے باوجود نہ تو انہیں پکڑا جا تا ہے اور نہ ہی اسے ملک سے ختم کیا جا سکتا ہے نشہ کی سگریٹ نوشی پہلا اور واحد ذریعہ ہے ۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ سگریٹ بنانے والی فیکٹریوں اور فروخت کرنے والے پان کے کیبنوں پر پابندی عائد کرے منشیات کی سمگلنگ پر موت کی سزا کا قانون بنایا جائے اور اس کے استعمال پر سخت ترین سزائیں دی جائیں ورنہ منشیات کے استعمال کو روکنا مشکل اور ناممکن ہوجائے گا ۔ (سونیا منور کراچی)