لاہور(رپورٹ: قاضی ندیم اقبال) اللہ کے ولیوں کے مزارات کا فلسفہ اللہ اور انسان سے محبت کا ہے ،حضرت سید علی بن عثمان الہجویر ی ؒ نے طریقت وشریعت پر عمل کرتے ہوئے انسانوں کو اسلام کی تعلیمات سے روشناس کروایا۔برصغیر میں اسلامی تہذیب کی تشکیل میں شیخ علی ہجویری ؒ کا کردار کے موضوع پر 3روزہ عالمی کانفرنس کی تیاریاں مکمل کر لیں، گورنر پنجاب چودھری محمد سرور 16اکتوبر کو عالمی کانفرنس کا افتتاح کرینگے ، نئی نسل کو حضرت داتا گنج بخش ؒ سمیت دیگر صوفیائے کرام ؒ کی تعلیمات سے روشناس کروانا ہمارا اصل مقصد ہے ،بین المذاہب، بین المسالک ہم آہنگی کے فروغ کے حوالے سے محکمہ اوقاف پنجاب کا کردارنہایت اہمیت کا حامل ہے ،تمام مسالک کے علماء مشائخ حکومت کے دست و بازو ہیں۔ صوبائی وزیر اوقاف ، چیئر مین امور مذہبیہ کمیٹی ، سیکرٹری اوقاف کے گائیڈ لائنز کے تحت عرس تقریبات میں شرکت کیلئے پاکستان سمیت دنیا بھر سے آنیوالے سجادہ نشینوں ، علماء مشائخ، حفاظ ، علمی و ادبی شخصیات، محققین کے ساتھ زائرین کو طعام، قیام، علاج معالجہ، سیکورٹی فراہم کرنے سمیت دیگر حوالوں سے تمام تر انتظامات کو حتمی شکل دیدی گئی ہے ۔اس امر کا اظہار ڈائریکٹر جنرل مذہبی امور پنجاب ڈاکٹر طاہر رضا بخاری، خطیب جامع مسجد داتا دربار مفتی محمد رمضان سیالوی اور ایڈمنسٹریٹر داتا دربار بابر سلطان گوندل نے روزنامہ 92نیوز سے خصوصی گفتگو میں کیا۔ڈاکٹر طاہر رضا بخاری نے کہا کہ حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری ؒ کے سالانہ عرس کے موقع پر گذشتہ چند سالوں سے افتتاحی تقریبات میں تین روزہ عالمی کانفرنس کا انعقاد اس امر کا عکاس ہے کہ محکمہ اوقاف اولیاء اللہ کی تعلیمات کے فروغ کے حوالے سے اپنے اہداف طے کر کے ان پر عمل پیرا ہے ،سہہ روزہ عالمی کانفرنس کے افتتاحی سیشن میں دیوان سید محمد طاہر نظامی سجادہ نشین درگاہ حضرت خواجہ نظام الدین محبوب الہی ٰ(بھارت) اور صاحبزادہ پیر سید محمد بلال شاہ ، سجادہ نشین اجمیر شریف(انڈیا) خصوصی طور پر شریک ہونگے جبکہ کانفرنس کے شرکاء سے الشیخ عمر سلیم البغدادی(عراق)، الشیخ فضل بن محمد القیرانی التونسی (تیونس)، ڈاکٹر علی اکبر رضائی فرد(ایران)، الشیخ الخالد الشامی الیمنی (یمن یونیورسٹی )، الشیخ السید لطیف البر زنجی الصولی (بغداد)کے ساتھ سجاد میر اور قاسم علی شاہ بھی کلیدی خطابات کریں گے ،بلا شبہ برصغیر پاک و ہند کی سر زمین سرزمین اولیاء اللہ اور صوفیوں کی سرزمین ہے ،جہاں بزرگان دین اور اولیائے کرامؒ نے اپنے اپنے انداز میں اسلام کی ترویج کی، لوگوں تک محبت، رواداری اور بھائی چارے کا پیغام پہنچایا۔ اْن بزرگوں کی درگاہیں آج بھی مرجع خلائق ہیں، جہاں لوگ باطنی سکون کیلئے دور دور سے کھنچے چلے آتے ہیں،بد قسمتی سے 11 ستمبر کے بعد سے لوگوں نے اسلام کو دہشت گردی سے نتھی کرنے کی اسلام مخالف ایک لہر چل نکلی لیکن بہت جلد چند محدود سوچ کے لوگوں کا یہ بیانیہ رد ہو گیا اور دنیا نے اسلام کو اس کی اصل شکل میں تلاش کرنا شروع کردیا، یہ کوشش انہیں بزرگانِ دین ؒکی درگاہوں تک لے آئی اور انہوں نے اولیاء اللہ کے پیغامات کو سمجھنا شروع کر دیا۔خطیب جامع مسجد داتا دربار مفتی محمد رمضان سیالوی نے گفتگو میں قرار دیا کہ976 ویں سالانہ عرس کے موقع پر زائرین کو مسلسل تین یوم تک فکری، علمی، ادبی، مذہبی ، اور صوفی ازم کا ماحول دستیاب ہو گا،موجودہ حالات اس امر کے متقاضی ہیں کہ درگاہوں کے فلسفے کو بہتر طریقے سے آگے بڑھایا جائے ۔ اولیائے کرام ؒ کا پیغام پوری انسانیت کیلئے ہے ، کسی خاص گروپ، گروہ، فرقے کے لئے نہیں۔ ہم دہشت گردی کو بندوق سے ختم نہیں کرسکتے اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم انہی اللہ کے پیارے بندوں کی امن و محبت سے بھرپور تعلیمات کو عام کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں،اسلام میں تصوّف کی سوچ کا ذِکر بالواسطہ قرآنِ مجید سے بھی ملتا ہے لیکن تصوّف کا سر چشمہ رسول اللہ ﷺ کے اْسوہِ حسنہ ہیں۔ آپکی سیرت، حسنِ سلوک، نرم روی، سادہ روی اور اللہ تعالیٰ پر بھروسہ، کمزوروں کیلئے عملی ہمدردی اور اْن پر شفقت، یہ سب اوصاف کسی بھی صوفی کیلئے روحانی فیضان کا باعث ہیں،اسلام میں صوفی سلسلہ کسی نہ کسی مْرشد کے ذریعے رسول اللہﷺ سے ہی جا ملتا ہے ۔ایڈمنسٹریٹر داتا دربار بابرسلطان گوندل نے کہا کہ سالانہ عرس تقریبات کے حوالے سے تمام تر انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے ،زائرین کے جان و مال کے تحفظ، لنگر کی فراہمی ، بوقت ضرورت علاج معالجہ کی سہولیات کی فراہمی کو خصوصی طور پر فوکس کیا گیا ہے ۔ حضرت داتا گنج بخشؒ کی تعلیمات امت مسلمہ کیلئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہیں،آپ ؒنے طریقت وشریعت پر عمل کرتے ہوئے انسانوں کو اسلام کی تعلیمات سے ورشناس کروایا ،حضرت علی ہجویری ؒ برصغیر پاک وہند کے عظیم ولی اللہؒ ہیں جن کا فیض آج بھی جاری ہے ،آپؒ نے پیار ومحبت،انسانیت ،اخلاقی اقدارکا درس دیا ،غلبہ اسلام کیلئے مشعل راہ تصانیف لکھیں، اولیائے اللہ کا احترام ہر مسلمان پر فرض ہے ، ان ہستیوں کا احترام دین سے محبت کی علامت ہے ۔