لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر معید پیرزادہ نے کہا ہے کہ جب کوئی قیدی بیمار ہوتا ہے تو اسے ہسپتال منتقل کردیاجاتا ہے مگر سزا معطل نہیں ہوتی۔پروگرام نائٹ ایڈیشن میں اینکر پرسن شازیہ اکرم سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہانواز شریف کیس میں عجیب سا معاملہ ہے کہ ایک قیدی کی سزا کو معطل کرکے اسے یہ اختیار دیا جائے گا کہ وہ اپنی مرضی کا علاج کرا سکے ۔اب یہ ایک بیس بن جائے گی اور ہر قیدی اٹھ کر سوال کرنا شروع کردے گا کہ مجھے بھی مرضی سے علاج کرانے کی اجازت دی جائے ۔آصف زرداری کے بارے میں بھی کہا جارہاہے ان کے بھی پلیٹ لیٹس کم ہوگئے ہیں،ان کو بھی موقع حاصل ہوگیا ہے کہ وہ علاج کیلئے ضمانت کی درخواست دے سکتے ہیں ۔رہنما تحریک انصاف عثمان ڈار نے کہا ہمارا قوم سے وعدہ ہے کہ دو نہیں ایک پاکستان ہوگا۔ امیر اور غریب کیلئے ایک قانون ہوگا۔ میاں نوازشریف کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے ریلیف میڈیکل بنیادوں پر ملا ہے ۔اگر یہ ملک میں علاج کراتے ہیں تو حکومت ہر سہولت دے گی مگر یہ باہر جانے کیلئے درخواست کرتے ہیں تو پھر بھی ان کو اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کرنا پڑے گا۔نوازشریف کیطرف سے ابھی تک باہر جانے کی درخواست نہیں آئی ، اگر آئی توپھر دیکھیں گے ۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما قیصر شیخ نے کہا میاں نوازشریف کی خراب صحت پر لوگوں کو سخت تشویش ہے ۔اس بات میں کوئی شک نہیں مایہ ناز ڈاکٹرز ان کا علاج کررہے ہیں ۔ن لیگ نے کبھی کسی دھرنے کی حمایت کی بات نہیں کی۔ اسلام آباد میں جو آزادی مارچ ہوگا ہم اس میں بھر پور شرکت کرینگے ۔ماہر قانون راجہ عامر عباس نے کہا اگر منگل کو ڈاکٹرز کہتے ہیں نوازشریف کو مزید جیل میں رکھنے سے ان کی طبیعت بگڑ جائے گی تو پھر ضمانت کو کنفرم کر دیا جائیگا۔اگر باہر جانے کی بات کی گئی تو عدالت میڈیکل رپورٹس دیکھ کر فیصلہ کرے گی۔یہ پہلے حکومت کو درخواست دینگے کہ نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے ۔