اسلام آباد ( سپیشل رپورٹر؍ اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملکی معیشت درست سمت میں جا رہی ہے ، تاریخی خسارہ چھوڑ کر جانے والے اب ملک کو غیر مستحکم اور کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، سیاستدانوں کی بے نامی جائیدادوں پر فوری طور پر بھرپور کارروائی شروع ہونے جا رہی ہے اور قانون کے مطابق بے نامی جائیدادیں (آج) منگل سے ضبط ہونا شروع ہو جائیں گی، قیادت کا جینا مرنا پاکستان میں ہوتا تو ملک میں اس طرح کے حالات نہ ہوتے ، پاکستان کو پرانے انداز میں چلانے کی قطعی گنجائش نہیں، نیا پاکستان بنانا پڑے گا، کوئی این آر او نہیں ہو گا، ۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار پیر کو نجی ٹی وی کے پروگرام میں پینل انٹرویو کے دوران کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اور چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی بھی ان کے ہمراہ تھے ۔ وزیراعظم نے کہا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ پر دستخط ہو جاتے ہیں تو حالات بہتر ہو جائیں گے ۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا وہ عوام کی طاقت سے اقتدار میں آئے ہیں اور پاکستان کے مفاد پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا آج سے سیاستدانوں کی بے نامی جائیدادوں پر سخت کارروائی کا آغاز ہو جائے گا اور قانون کے مطابق ان کی بے نامی جائیدادیں منگل کے روز سے ضبط کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کوئی این آر او نہیں ہو گا، اسمبلی میں جو تقریریں کی گئیں ان کا مقصد یہی تھا کہ انہیں این آر او دیا جائے ، ملک کو پہلے ہی دو این آر اوز نے بہت نقصان پہنچایا، پرویز مشرف نے شریف برادران کو باہر جانے کیلئے اورزرداری کو آنے کیلئے این آر اوز دیئے ، بعد ازاں ان دونوں نے ایک دوسرے کو بھی این آر او دیا۔ وزیراعظم نے کہا این آر او کے حوالے سے ان پر کوئی دبائو نہیں، یہ قوم کے پیسے واپس کر دیں اور علاج کیلئے جہاں چاہئیں باہر چلے جائیں۔ انہوں نے کہا قوم کا پیسہ چوری کرنے والوں کو وی آئی پیز کی طرح رکھا گیا ہے ، یہ سیاسی قیدی نہیں، پیسہ چوری کرنے والے کو اسی حیثیت سے جیل میں رکھا جائے جس طرح دیگر کو رکھا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا فوج حکومت کے ساتھ ہے اور اس کے منشور و نظریہ کے ساتھ کھڑی ہے ۔ وزیراعظم نے کہا ملک کا پیسہ لوٹنے والوں کیلئے کسی کی کوئی سفارش نہیں چلے گی، ان کے بچوں نے انہیں باہر بھجوانے کیلئے دو ممالک کو پیغامات بھجوائے لیکن ان ممالک نے رابطہ کر کے بتایا کہ وہ ان معاملات میں مداخلت نہیں کرینگے ۔ وزیراعظم نے کہا اب پرانے طرز پر ملک چلانے کی گنجائش نہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہم کسی کو کوئی چھانگا مانگا مراعات نہیں دیں گے ، میں نے یا کسی اور نے بھی کسی کو پیسے کی پیشکش نہیں کی۔اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان کی ملاقات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہمارے ساتھ بہت سے لوگ رابطے میں ہیں۔ لفظ سلیکٹڈ کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا وہ اس لفظ پر ناراض نہیں ہوتے ، بلاول زیادہ انگریزی سمجھتا ہے ، اس لفظ سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔علاوہ ازیں سمگلنگ کی روک تھام کیلئے اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا صنعتی عمل کو فروغ دینے کی حکومتی کوششوں کو بارآور بنانے کے لئے ضروری ہے کہ سمگلنگ کے ناسور پر موثر طریقے سے قابو پایا جائے ۔اجلاس میں سمگلنگ کی روک تھام کیلئے وزیرِ داخلہ کی سر براہی میں اعلیٰ سطح کمیٹی کے قیام کے فیصلہ کیاگیا ۔سعودی گروپ سامبا کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا حکومت کاروباری طبقے اور سرمایہ کاروں کو منافع بخش کاروبار کرنے کے سلسلے میں ہر ممکنہ سہولت فراہم کرنے کے لئے پر عزم ہے ۔