اسلا م آباد ( خبر نگار ) عدالت عظمٰی نے زیر زمین پانی کے استعمال کو ریگولیٹ اور ٹیکس عائد کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سندھ حکومت کی طرف سے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے پربرہمی کا اظہار کیا اور آبزرویشن دی کہ سویلین حکومتوں کو عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد کرنا پڑے گا۔جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں خصوصی بینچ نے زیر زمین پانی کے معاملے سے متعلق کیس کی سماعت کی توپنجاب،خیبر پختونخوا اور بلوچستان حکومت کی طرف سے عمل درآمد رپورٹ پیش کی گئی لیکن سندھ حکومت کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ،سندھ حکومت کو پانی کی کوئی فکر نہیں، ہم سویلین حکومتوں کی بھرپور سپورٹ کرنا چاہتے ہیں لیکن سویلین حکومتوں کو عدالتی فیصلوں پر عمل کرنا پڑے گا،سویلین حکومتیں کام نہ کریں تو مسائل بنتے ہیں۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا سندھ حکومت نے نئی گج ڈیم بھی تعمیر نہیں کیا ، سندھ حکومت شاید سمجھتی ہے کہ سمندر ساتھ ہے پانی کا مسئلہ نہیں ہوگا۔جبکہ جسٹس اعجا زالاحسن کا کہنا تھا نئی گج ڈیم کیلئے وفاق کے جاری کردہ چھ ارب روپے بھی غائب ہوگئے ،سندھ حکومت عدالتی فیصلے پر عملدرآمد رپورٹ نہیں دیتی، ہر سماعت پر عدالت سے معافیاں مانگی جاتی ہیں،چیف سیکرٹری کو طلب کریں تو ہی سندھ میں کوئی کام ہوتا ہے ۔عدالت نے چیف سیکرٹری سندھ کو اگلی سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم جاری کر دیا ہے ۔بلوچستان حکومت کے وکیل نے کہاحالیہ بارشوں اور برفباری سے ڈیم بھر گئے ہیں بلوچستان پر اللہ کا بہت کرم ہوا ہے ۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ میں گن اینڈ کنٹری کلب کیس کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی تو جسٹس یحیٰی آفریدی نے کیس کی سماعت سے معذوری ظاہر کردی ۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے نے کہا کہ جج صاحب کے انکار کے باعث آ ج میرٹ پر کیس نہیں سن سکتے ۔دریں اثنا سرکاری ملازمت کے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے وکیل کی طرف سے غلط بیانی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر وکلا پر ہمارا اعتبار اٹھ گیا تو پھر یہ ادارہ کہاں جائے گا؟۔ تین رکنی بینچ نے پاکستان کونسل فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی سابق چیئر پرسن ڈاکٹر سیدہ تنویر کوثرکی پنشن کے معاملے پر سماعت کی تو وکیل نے کہا کہ ان کے موئکلا کا 1986میں میرٹ پر تقرری ہوئی لیکن ریٹائرمنٹ پر ان کی پنشن اس بنیاد پر روک لی گئی کہ وہ سرکار کی نہیں بلکہ پراجیکٹ کی ملازمہ تھی۔چیف جسٹس نے کہا اگر تقرری لیٹر سامنے نہ آتا تو ہم نے تو ذہن بنا لیا تھا ۔عدالت نے سروسز ٹربیونل کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے اپیل مسترد کردی۔ سپریم کورٹ نے ڈاکٹر ڈنشا اور جمیل بلوچ کی درخواست ضمانت کی سماعت نیب کی استدعا پر دو ہفتوں کے لئے ملتوی کردی۔