نئی دہلی، لاہور(آن لائن، نیٹ نیوز)بھارتی خفیہ ادارے کے اہلکاروں نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں یوم پاکستان کی تقریب میں شرکت کرنے والے مہمانوں کے ساتھ بدتمیزی کی اور ہراساں کیا۔یوم پاکستان پر ہمسایہ بھارتی دارالحکومت میں پاکستانی سفارتخانے میں تقریب کا اہتمام کیا گیا، ہائی کمشنر سہیل محمود نے قومی پرچم لہرایا ، قومی ترانہ پڑھا گیا اور کیک کاٹا گیا۔ تقریب میں مختلف ممالک کے سفیروں ، بھارتی کاروباری شخصیات اورحریت رہنماؤں نے شرکت کی، تاہم بھارتی حکومتی نمائندے تقریب میں شریک نہیں ہوئے ۔تقریب کے اختتام کے بعد ہائی کمیشن کے باہر بھارتی خفیہ اداروں کے سادہ لباس میں ملبوس اہلکاروں نے شرکا کو ڈرایا دھمکایا۔ تقریب میں شریک بھارتی تاجروں سے پوچھ گچھ کے نام پر ہراساں کیا گیا، بھارتی ایجنسی کے اہلکاروں کے نامناسب رویے پر تاجروں نے احتجاج بھی کیا۔ پاکستانی ہائی کمشنر نے بھارت کے غیر سفارتی اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے بھارت کو اوچھی حرکات سے باز رہنے کی تنبیہ کی ہے ۔ قبل ازیں یوم پاکستان کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی ہائی کمشنر نے بھارت پر واضح کیا کہ پاکستان کی امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے ۔ پاکستان خطے میں امن اور استحکام چاہتا ہے ۔ دھونس اوردھمکیوں کا استعمال ماضی میں فائدہ مند ہوا ہے اورنہ ہی اب ہوگا۔ جموں و کشمیرسمیت تمام تنازعات کا منصفانہ حل مذاکرات ہیں۔پاکستانی ہائی کمشنر سہیل محمود نے مزید کہا باہمی کشیدگی کے خاتمے کے لئے بھارت نے پاکستان کی مخلصانہ کوششوں کا مثبت جواب نہیں دیا، بھارتی کمانڈر کی رہائی اور کرتارپور راہداری پر مذاکرات سے تناؤ میں کمی آئی ہے لیکن سرحدی کشیدگی کا خطرہ اب بھی موجود ہے ۔ سہیل محمود نے وزیراعظم عمران خان کی پہلی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا بھارت کے ایک قدم بڑھانے پر دو قدم آگے آنے کے وزیراعظم کے عزم کا بھارت نے مثبت جواب نہیں دیا۔ تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ ہمیشہ برابری اور احترام کے ساتھ پْر امن اور اچھے تعلقات کے عزم کا اظہار کیا ہے ۔ پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق دہلی پولیس پاکستانی ہائی کمیشن میں آنے والے مہمانوں سے ان کے نام ،فون نمبر زاور دیگر تفصیلات پوچھتی رہی اور نہ بتانے والوں کو تقریب میں شرکت کیلئے اندر نہیں جانے دیا گیا کئی مہمانوں نے بتایا کہ انہیں تمام تفصیلات پولیس کو فراہم کرنے کے بعد تقریب میں جانے کی اجازت دی گئی ۔ دوسری طرف دہلی پولیس کے ایک سنئیر افسر نے بتایا کہ حکومت نے تقریب کا بائیکاٹ کیا تھا تاہم اس کے باوجود لوگ اس میں شرکت کیلئے آئے تو ایسے حالات میں ضروری تھا کہ ان کے متعلق جانچ کی جائے اور ان کے آنے کی وجہ معلوم کی جا سکے ۔ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کے رہنماوں کو تقریب میں مدعو کئے جانے کی وجہ سے تقریب کا بائیکاٹ کیا۔ آئی اے ایس کے ایک ریٹائرڈ افسر نے بتایا کہ میں گزشتہ کئی سالوں سے تقریب میں شرکت کیلئے آ رہا ہوں مگر کبھی ایسی حالات کا سامنا نہیں کرنا پڑا جس طرح اس سال حراساں کیا گیا ہے ایک اور مہمان نے بتایا کہ کارگل تنازعہ کے بعد بھی ایسی صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑا جیسا آج ہمارے ساتھ سلوک کیا گیا۔ علاوہ ازیں سوشل میڈیا پر اظہار خیال کرتے ہوئے دفاعی ماہر ، تجزیہ کار اور سابق فوجی پراوین سواہنی نے اپنے ٹویٹ میں کہا مودی نے عمران خان کو مبارک باد دی ہے جبکہ دوسری طرف پاکستانی ہائی کمیشن میں لوگوں کو جانے سے روکا گیا یہ حکومت کا دوغلا پن ہے انہوں نے کہا اگر حکومت نے تقریب میں جانے پر پابندی لگائی تھی تو مجھے مدعو کیوں کیا گیا؟ گزشتہ 29 سال میں کبھی ایسا نہیں ہوا۔ دناکر پیری دفاعی نمائندہ دی ہندو نے کہا پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر صحافیوں کو بھی ہراساں کیا گیا۔ بھارتی پروفیسر اشوک سوائن نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر کھڑی پولیس مہمانوں سے درخواست کرتی رہی کہ وہ تقریب کا بائیکاٹ کریں۔ مودی نے سفارتکاری کو سیاسی مذاق بنا دیاہے ۔ صحافی سمیتا شرما نے ٹویٹ کیا کہ پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر صحافیوں سے مضحکہ خیز سلوک کیا گیا۔ صحافی مایا مر چندائی نے کہا پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر بھارتی حکام لوگوں کو آگاہ کرتے رہے کہ حکومت نے تقریب کا بائیکاٹ کیا ہے اور کیا آپ پلوامہ حملے کے بعد تقریب میں شرکت کرنا چاہتے ہیں۔ صحافی و اینکر پرسن پائولومی ساہا نے کہا ہائی کمیشن کے باہر کھڑے بھارتی حکام نے لوگوں کو بتایا کہ حکومت نے یوم پاکستان کی تقریب کا بائیکاٹ کیا ہے لہذا آپ سے بھی درخواست ہے کہ آپ اس میں شرکت نہ کریں۔ صحافی سہاسنی حیدر نے کہا اگر حکومت نہیں چاہتی تو پاکستانی ہائی کمیشن بند کرا دے یا تقریب ہی نہ کرنے دے اس طرح لوگوں کو روکنا حکومتی وقار کے خلاف اور بچگانہ حرکت ہے ۔ صحافی سونیا سرکار نے ٹویٹ میں لکھا مودی کتنا منافق انسان ہے ایک طرف پاکستانی وزیر اعظم کو مبارک باد دے رہا ہے اور دوسری طرف پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر مہمانوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے ۔